پشاور،اسلام آباد،لاہور (سٹاف رپورٹر،لیڈی رپورٹر،نامہ نگارخصوصی) پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو آزادی مارچ کے راستے بند نہ کرنے کا حکم دیدیا۔گزشتہ روزچیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے شاہراہوں پر کنٹینرز رکھے جانے کیخلاف کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے صوبائی حکومت کو اٹک تک کنٹینرز کے ذریعے کوئی بھی راستہ بند نہ کرنے کا حکم دیا جبکہ آزادی مارچ کے شرکا کو بھی پر امن رہنے کی ہدایت کی۔عدالت نے کہا کہ ٹی وی چینلز جتنا وقت حکومت کو دینگے اتنا ہی اپوزیشن کو بھی دیا جائیگا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ مظاہرین سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے ، مظاہرین اشتعال پھیلائیں گے تو کارروائی کی جائیگی ۔دریں اثنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انصار الاسلام پر پابندی کیخلاف درخواست پر تنظیم کے رضا کاروں کا یونیفارم تبدیل اور ان سے متعلق ڈپٹی کمشنر کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی جبکہ قراردیا کہ پابندی کا معاملہ رہبر کمیٹی دیکھ لے گی۔ فاضل چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے وکیل کو کہا کہ اگر آپکو سیاسی جماعت پر پابندی لگانی ہے تو الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا روکنے ، فوجداری مقدمہ درج کرنے اور بغاوت کی کارروائی کیلئے دائر درخواستوں پر کارروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ۔جسٹس امیر بھٹی نے مقامی وکیل ندیم سرور اور کی درخواستوں پر سماعت کی ۔حکومت پاکستان کے وکیل اسرارالٰہی نے درخواستوں کی مخالفت کی اور عدالت کو یقین دلایا کہ قانون ہاتھ میں لینے پر وفاقی حکومت کارروائی کریگی۔