لاہور(کامرس ڈیسک )ایسا کوئی دن نہیں گزرتا ہے جب بڑے اداروں کی جانب سے ڈیٹا میں خلل یا ذاتی ڈیٹا کے چوری ہونے کے بارے میں بریکنگ نیوز نہ آتی ہوں۔ آج، سائبر کرائم ،کاروباری اداروں کو درپیش بڑے خطرات میں سے ایک ہے اور ایک عالمی تخمینے کے مطابق ،سنہ 2021ء تک اس سے ہونے والے نقصان کی مالیت 6کھرب امریکی ڈالرز تک پہنچ جائے گی۔ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے )نے چا رٹرڈ اکاونٹنٹس آسٹریلیا اینڈ نیو زی لینڈ، میکوئیری یونیورسٹی اور اوپٹس کے اشتراک سے ’’سائبر اینڈ دی سی ایف اورکے عنوان سے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے ۔ اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ، سجید اسلم نے کہا کہ پاکستان میں فنانس سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کو اپنے اداروں میں،سائبر رسک کو سمجھنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔اے سی سی اے کے ہیڈ آف بزنس منیجمنٹ، کلائیو ویب نے کہا کہ تجارتی فائدہ حاصل کرنے کی غرض سے کاروباری اداروں میں ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی ایک قیمت ہے اور یہ قیمت سائبر رسک ہے ۔