فاطمہ بنت عبداللہ ،وہ عرب لڑکی جو طرابلس کی جنگ میں غازیوں کو پانی پلاتی ہوئی شہید ہوئی ،اقبالؒ نے 13نومبر1912ء کو الہلال میں اس کے حالات پڑھے ،جس میں اس کی تصویر بھی تھی ، اطالوی سپاہی کی گولی سے شہید ہونے والی 11سالہ فاطمہ ،جس کا مشکیزہ ، میدانِ جنگ میں ، زخموں سے چور ترک غازی کے سینے پر پڑا رہ گیا ،اور وہ خود شہادت سے سرفراز ہوگئی ۔حضرت اقبالؒ نے اس واقعہ سے متاثر ہو کر بانگ درا میں ’’فاطمہ بنتِ عبداللہ ‘‘کے نام سے 12اشعار پر مشتمل ایک نظم لکھی، جس میں آپ نے اس معصوم مجاہدہ کو زبر دست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اے فاطمہ! تو ملتِ اسلامیہ کے لیے عزت وآبرو کا سامان ہے ،تیرے جسم کی خاک کا ایک ایک ذرّہ پاکیزگی اور معصومیت کی تصویر ہے۔ اے صحرائی حور! تجھے غازیانِ اسلام کوپانی پلانے کی عظیم سعادت میسر آئی ،اور تو نے خدا کی راہ میں تلوار اور ڈھال کے بغیر جہاد کیا اقبالؒ مزید لکھتے ہیں : یہ کلی بھی اس گلستان خزاں منظر میں تھی! ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی! اپنے صحرا میں بہت آہو ابھی پوشیدہ ہیں بجلیاں برسے ہوئے بادل میں بھی خوابیدہ ہیں! اقبال ؒ دوسرے بند میں کہتے ہیں : ہے کوئی ہنگامہ تیری تربت خاموش میں پل رہی ہے ایک قوم تازہ اس آغوش میں بے خبر ہوں گرچہ ان کی وسعت مقصد سے میں آفرینش دیکھتا ہوں ان کی اس مرقد سے میں یعنی میں اس نئی قوم کے ارادوں اور ولولوں کو نہیں جانتا کہ وہ کتنے بلند اور کتنے وسیع ہیں ،البتہ مجھے یہ نظر آرہا ہے ،کہ وہ تیری ہی قبر سے روشنی اورضیاء حاصل کریں گے ۔ اس شیر دل لڑکی کے لیے کہے ہوئے اقبالؒ کے یہ ولولہ انگیز اور جذبات سے بھر پور اشعار، آج سانحہ نیوزی لینڈ کے جوا ں سال شہید طلحہ ارشد کی والدہ اور جرأت وبہادری کے کوہِ گراں نعیم راشد کی باہمت اہلیہ عنبرین راشدکے استقامت سے لبریز طرزِ عمل پہ یاد آئے ، اس کے کردار اور فکر وعمل نے عزم وہمت کے نئے چراغ روشن کر دیئے ہیں،بین الاقوامی لیڈر شپ اوربالخصوص پوری انسانیت کو اسلام کے خلاف نفر ت انگیز رو یّے کی تباہ کاری سے آگاہ کرتے ہوئے اس نے دنیا کو امن ، محبت ، رواداری ،انسان دوستی اور بھائی چارے جیسے عنوانات کی طرف راغب کیا ہے ، جس کے سبب عالمی منظر نامے پر اسلام اور مسلمانوں کے لیے ایک نئی امید اورنئے امکان پیدا ہونے کے آثار ہوپدا ہوتے ہیں ۔اس نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ اسلام امن کا دین ہے جو لوگوں کی حفاظت کی تعلیم دیتا اور انہیں محبت کرنا سکھاتا ہے ۔ مجھے دہشت گرد پر رحم آتا ہے کہ اس کے دل میں محبت نہیں ،بلکہ اس کے اندراتنی نفرت تھی کہ امن اور محبت کوویسے محسوس ہی نہ کرسکا، جیسے ہم کرسکتے ہیں ۔ اُس نے کہا کہ راشد نے سب لوگوں کوبچانے کی اس لیے کوشش کی ، کیونکہ وہ بہت محبت کرنے والے شخص تھے اور اسی جذبے نے انہیں اتنی ہمت دی کہ وہ اپنی جان پر کھیل کر دوسروں کی جان بچانے کے لیے کمر بستہ ہوگئے ۔ جس چیز نے اس صور تحال میںاُسے مضبوط رکھا وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر پختہ یقین ہے ،وہ ہمیشہ مسجد میں جا کر ہی نماز اد اکریں گی اور اس سے اُسے کوئی نہیں روک سکتا ۔اس حادثے نے انہیں پہلے سے زیادہ مضبوط کردیا ہے ۔ شوہر کے ساتھ ،جواں سال بیٹے کی بھی شہادت پر یہ صبر ، حوصلہ اور استقامت ۔۔۔قرونِ اولیٰ کے مناظر کوتازہ کررہا ہے ۔ نعیم کی اہلیہ سے چند قدم اور آگے بڑھ کر اُس کی والدہ نے ۔۔۔ دنیا کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کی ہے کہ میرے بیٹے اور پوتے کی قربانیاں مسلمانوں پر سے دہشت گردی کا الزام دھو سکیں گی۔ بلاشبہ سانحہ نیوزی لینڈ نے عالمِ انسانیت کوسوچنے اور سمجھنے کے لیے نئے اُفق عطا کئے ہیں ،مغرب کی آنکھوں پر سے نفرت اور تشدّد کے دبیز پردے سِرک رہے ہیں ۔ یہ واقعہ دنیا میں اللہ کی واحدانیت ،محمدرسول اللہ ﷺ کی رسالت اور اسلام کی صداقت کے پرچم کو سربلند کرنے کے نئے امکانات فراہم کررہاہے ۔ اذان کی صدائیں امن اور محبت کی پیغامبر بنتے ہوئے ، دل ودماغ میں جگہ پارہی ہیں ۔نیوز ی لینڈ کی عام خواتین نے بھی مسلم خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے جمعۃالمبارک کو "نیشنل سکارف ڈے "کے طور پر منایا ۔نعیم رشید کے خاندان کی آواز عالمِ انسانیت کے دلو ں میں اُترتی ہی چلی جارہی ہے، جس میں انہوںنے کہا کہ "ہمارا دل محبتوں سے معمور ہے ،جبکہ دہشت گرد کا دل نفرتوں سے بھرا ہوا تھا ۔ان کی اس آواز نے انسانیت کومتحد کردیا ہے ۔اس بات کے امکانات مضبوط اور موثر انداز میں سامنے آرہے ہیں کہ جس طرح 9/11کے بعد ،مغرب کے غم وغصہ کے باوجود ، اسلامی کتب ،جرائد ،اسلامی تاریخ اور سب سے بڑھ کر قرآن پاک لوگوں کی توجہ اور دلچسپی کامرکز بنا اور لوگوں کو دین اسلام کی تعلیمات جاننے میں دلچسپی پیدا ہوئی ، یورپ اورامریکہ سمیت دنیا بھر میں ، لوگوں کی طلب کے سبب قرآنِ پاک کے نئے ایڈیشن شائع ہوئے ۔ایک رپورٹ کے مطابق مشہور زمانہ پبلشر "Penguin Book"نے 11ستمبر کے بعد قرآن پاک کے 20ہزار سے زائد نسخے شائع کئے ۔ ایک امریکی اخبار "یو ایس اے ٹوڈے"نے اُنہی دنوں لکھا تھا ، کہ لوگ اسلام کے بارے میںجاننا چاہتے ہیں ،اس رجحان نے قرآن کو امریکہ میں سب سے زیادہ شائع ہونے والی کتاب بنا دیا ہے۔اس وقت پوری دنیا بالخصوص امریکہ میں اسلام سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر دنیا بھر کی توجہ حاصل کیے ہوئے ہیں ۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت ،تعصب اور عناد کے باوجود مسلمانوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے۔ امریکہ کے ممتاز ماہر اقتصادیات جرمی ریفکن کی یہ بات جسکو "دی گارڈین"نے اپنی اشاعت کا حصہ بنایاتھا، خصوصی طور پر توجہ طلب ہے ،جس میں اس نے شرمندگی کے ساتھ اعتراف کیاہے کہ 11ستمبرسے پہلے اس نے اسلام پر توجہ نہیں دی تھی ،اس نے کہا کہ میں صرف عربوں اور اسرائیل کے درمیان ٹکرائو کے بارے میں کچھ جانکاری رکھتا تھا اور اسے مغرب کی جنگ برائے تیل کی نظر سے دیکھتا تھا ،مگر ایک ایسے عمل کے بعد جس نے تقریبا تین ہزار امریکی باشندوں کی جانیں لیں،میں نے اسلام کے بارے میںمطالعہ شروع کیا ،اورایسا کرنے والا میںواحد شخص نہیں ، اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ نیویارک ٹائمز کی ویب سائٹ پر بک سٹورزمیں 15ٹاپ سیلر کتابوں میں سے 7اسلام اور مسلمانوں کے متعلق تھیں ۔