حکومت نے یوم آزادی کے روزسے وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگز پر پابندی عائد کرتے ہوئے خلاف ورزی پر50 لاکھ روپے تک جرمانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ایشیا کے تین ممالک پاکستان، بھارت اور منگولیا کو ماحولیاتی آلودگی کے لحاظ سے خطرناک ترین ملک قرار دے چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کے دوران ہیٹ پروسس سے کئی خطرناک اقسام کی گیسز اور کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو ہوا میں شامل ہو کر گلوبل وارمنگ کی وجہ بننے کے ساتھ گلے، سانس کی بیماریوں کے علاوہ کینسر ایسے موذی مرض کا باعث بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ پلاسٹک کی تیاری کے دوران ضائع شدہ پانی سے پیدا ہونے والی سبزیاں اور پھل بھی مضر صحت ہوتے ہیں۔ پلاسٹک بیگز کو زمین میں تحلیل ہونے کے لئے 2 ہزار برس درکار ہوتے ہیں اس لئے استعمال شدہ پلاسٹک بیگز زمین کی زرخیزی کے ساتھ شہری آبادیوں میں سیوریج اور برساتی نالوں کو بند کرنے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہماری حکومتیں مختلف وجوہ کی بنا پر پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانے سے ہچکچاتی رہی ہیں۔ اب حکومت نے اسلام آباد میں پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جو یقیناً لائق تحسین ہے۔ بہتر ہو گا حکومت اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر نہ صرف پابندی عائد کرے بلکہ فیصلہ پر عمدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ قابل تحلیل بیگز کے استعمال کو فروغ دے کر ماحولیاتی آلودگی اور آئے روز کے سیوریج کی بندش سے نجات ممکن ہو سکے۔