مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج پر فدائی حملے میں 44سے زائد فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ فوجی قافلے میں شامل 78گاڑیوں پر 2547 اہلکار سوار تھے۔ بھارت 70سال سے اسلحے کے زور پر کشمیریوں کو ہمنوا بنانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ ظالم بھارتی افواج ایک عرصے سے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔ کبھی پیلٹ گنوں سے انہیں آنکھوں سے معذور کیا جاتا ہے تو کبھی حریت پسند قرار دے کر نوجوان نسل کو چن چن کر شہید کیا جاتا ہے، آخر ظلم کی ایک حد ہوتی ہے ،نہتے اور کمزور افراد کو اگر آپ طاقت کے زور پر ساتھ ملانے کی کوشش کریں گے تو اس کا ردعمل بھی پلوامہ جیسے واقعات کی صورت میں سامنے آئے گا۔ مودی نے 2014ء میں ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو ‘‘کے فرعونی اصول کو اپنا کر بھارت میں فسادات کروائے۔ مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا اور 2014ء سے لیکر 2019ء تک مودی سرکار اسی اصول پر کاربند رہ کر حکومت کرتی رہی اب 2019 ئکے چنائو میں کچھ وقت باقی ہے لیکن بھارت کے زمینی حقائق مودی سرکار کے خلاف ہیں، جس بنا پر مودی اب مذہبی اور علاقائی فسادات کی بنیاد رکھ کر انتخابی ماحول اپنے حق میںبنانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ بھارت 200 سے 500سو فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار کر عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کر سکتا ہے۔ یہ اس کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ماضی میں بھی اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں۔ ٹرین بم دھماکے سے لے کر ممبئی حملوں تک سبھی تخریب کاریاں بھارتی نے خود ہی کیں لیکن بعدازاں عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے الزام دھردیا۔ پلوامہ حملے کا بھی بھارت نے بغیرکسی تحقیق اور سوچ و بچار کے پاکستان پر الزام عائد کیا۔ لیکن مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے درست کہا ہے کہ اس حملے کا پاکستان کو الزام نہ دیں۔ پاکستان اس میں ملوث نہیں ،اس میں مقامی لوگ شامل ہو رہے ہیں۔ فاروق عبداللہ نے تو بھارتی سرکار کو باور کرایا ہے کہ وہ اسلحے کے زور پر کشمیر فتح کرنے کی بجائے نوجوان لڑکوں سے بات چیت کرے۔ صاف ظاہر ہے کہ کشمیریوں کی کئی نسلیں آزادی کی خاطر جانیں قربان کر چکی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ 8جولائی 2016ء کو برہان الدین وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر کی نوجوان نسل میں جذبہ شہادت ابھر کر سامنے آیا ہے۔21سالہ برہان وانی کی ویڈیو نے جذبہ حریت کو بیدار اور تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونکی ہے۔ اب بھارتی سرکار اگر اس جذبہ آزادی کو دبانے کی کوشش کرے گا تو پھر وہ اسی قدر ابھر کر سامنے آئے گا جس قدر آپ اسے دبائیں گے۔ 19سالہ عادل ڈار نے نوجوان نسل کی توجہ ایک انوکھے طریقے کی جانب مبذول کرا دی ہے۔ اب کشمیری نوجوان بھارتی درندہ صفت فوج کے ہاتھوں تکلیف دہ موت مرنے کی بجائے فدائی بننے کو ترجیح دیں گے۔ فدائی عادل ڈار کے والدنے بہت ہی اچھا سوال اٹھایا ہے کہ ہمارے بچے بندوقیں کیوں اٹھا رہے ہیں اس سوال پر عالمی برادری اور خصوصاً اقوام متحدہ کو سوچنا چاہیے کیونکہ 70سال سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس مسئلہ کشمیر پڑا ہوا ہے جو اسے حل کرنے کی جانب نہیں بڑھ رہی۔ اگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مزید تاخیر کی گئی تو پھر کشمیری نوجوانوں کو فدائی بن کر قابض فوج پر حملوں سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ فدائیوں کے ہاتھوں عالمی سپر پاور روس ٹکڑے ٹکڑے ہوا جبکہ امریکہ اب غلطی پر پچھتا رہا ہے۔ اگر کشمیری نوجوانوں نے اس راستے کا انتخاب کر لیا تو پھر بھارت کو حصوں ٹکڑوں میں بدلنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ اس لئے بھارت کشمیریوں پر ظلم و ستم سے باز آئے اور کشمیریوں کو ان کے حقوق دے۔ پلوامہ دھماکے کے بعد بھارت نے اگر ماضی جیسی غلطی کر کے کشمیریوں کو پھر تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا تو یہ بھارت کی تباہی کی ابتدا ہو گی۔ مودی سرکار نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے تب سے اب تک 18بڑے حملے ہو چکے ہیں۔ لیکن طاقت کے نشے میں دھت مودی سرکار اپنی غلطیوں کی اصلاح کرنے پر تیار ہی نہیں ہے۔ 2019ء کا چنائو جیسے جیسے قریب آ رہا ہے مودی سرکاری پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے ہندو ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد اب اس میں مزید شدت آئے گی۔ اس لئے پاکستان آرمی کو سرحدوں پر پہلے سے چوکس رہنا چاہیے تاکہ بھارت کو کسی قسم کی جارحیت کا فی الفور منہ توڑ جواب دیا جا سکے۔ ماضی کے حکمران تو بھارت کو کھل کر کھیلنے کا موقع فراہم کرتے رہے لیکن امید ہے موجودہ حکومت ایسی کسی بھی سازش کا حصہ نہیں بنے گی۔ اور بھارت کو فی الفور جواب دیا جائے گا۔ عالمی برادری کو بھی پلوامہ واقعہ سے خواب غفلت سے جاگ اٹھنا چاہیے جب ہر کشمیری جوان فدائی بننے کے لئے میدان عمل میں آ جائے گا تب ہوش میں آنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس لئے اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے پر آمادہ کریں۔ اگر کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے دیا جاتا ہے تو خطے میں امن و امان قائم ہو سکتا ہے۔ ورنہ امریکہ کے جانے کے بعد اس خطے میں ایک بار پھر طویل جنگ کا امکان ہے جو کشمیریوں کی آزادی پر ہی منتج ہو گی۔