اسلام آباد (خبر نگار )نیب ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی پر بریت کے قانون کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی 15 جنوری کی سماعت کا تحریر ی حکمنامہ سپریم کورٹ نے جاری کردیا۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے فیصلہ نہ کیا تو عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے نیب قانون کی سیکشن 25 اے پر ازخود نوٹس لے رکھا ہے فاروق ایچ نائیک کا نیب قانون سے متعلق بل سینٹ میں زیر التواء ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق انکے آفس کی رائے بھی اس بل سے ملتی جلتی ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق حکومت بل پر اتفاق رائے کی کوشش کر رہی ہے ،یہ معاملہ 2016 سے زیر التواء ہے ، اور اس قانون نے متاثرہ بہت سے افراد کے مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں امید ہے متعلقہ حکام مسئلہ کے حل کے سنجیدہ کوشش کریں گے ۔سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ میں کہا کہ امید ہے پارلیمنٹ اس سوال کے خاتمے کے لیے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے مناسب قانون سازی کرے گی کیس کو تین ماہ کے لیے ملتوی کر رہے ہیں،امید ہے تین ماہ میں مسئلہ پارلیمنٹ سے حل ہو جائے گااگر 3 ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو سپریم کورٹ فیصلہ کردے گی۔ عدالتی حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ دوران سماعت مقدمے میں فریق بننے والے افراد کیلئے دیگر فورمز موجود ہیں اس لئے تمام درخواستوں کو مسترد کیا جاتا ہے ۔