اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،این این آئی)سینٹ میں جزائر اور سی پیک اتھارٹی سے متعلق آرڈیننس ایوان میں پیش نہ ہونے پر ایوزیشن نے واک آئوٹ کیا جبکہ ایوان بالا نے ملک کو درپیش داخلی ور خارجی خطرات سے آگاہ کرنے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ اور خارجہ کو پالیسی بیان دینے کی ہدایت کی ہے ،اجلاس کے دوران اراکین نے ریڈیو پاکستان سے نکالنے جانے والے ملازمین سمیت بلوچستان کے احتجاجی طلباکے مسائل حل کرنے سمیت ملک سے مہنگائی کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ جمعہ کوایوان بالا کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا، وقفہ سوالات میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے سی پیک اتھارٹی آرڈیننس 2019 ئپر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا گیا۔قائد ایوان سینٹ نے کہاکہ اسد عمر این سی او سی کے اجلاس میں ہیں اس لیے یہ توجہ دلائو نوٹس پیر تک موخر کردیا جائے ۔ رضا ربانی نے کہاکہ حکومت اہم معاملات کو پارلیمنٹ میں زیربحث لانے سے کیوں بھاگ رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک کا مستقبل سی پیک اتھارٹی کے کام کرنے پر ہے ،سی پیک اتھارٹی آرڈیننس لیپس ہوچکا، جتنے ایکشن کیے گئے ہیں وہ غیرقانونی ہیں بعد ازاں اپوزیشن کا جزائر آرڈیننس ایوان میں پیش نہ کیے جانے پر ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیا۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ سی پیک کسی ایک حکومت کا نہیں ریاست کا پراجیکٹ ہے ۔ علی محمدخا ن نے کہاکہ سیاست میں اتنا آگے نہیں جانا چاہیے کہ وفاق اور صوبوں میں ورکنگ ریلیشن شپ نہ رہے ۔سینیٹر آصف کرمانی نے کہاہک قائداعظم کے مزار پر قائداعظم اور فاطمہ جناح زندہ باد اور ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانا جرم بنا دیا گیا۔سینیٹر عطاء الرحمان نے کہاکہ آئی جی سندھ ،ایڈیشنل آئی جی کو اغوا کیا گیا،پشاور ایلیٹ فورس کے ایس پی کو روکا گیا،تحقیقات کی جائے ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ ریاست کے اندر ریاست نہیں چلنے دینگے ۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاکہ 11جماعتوں کی سرکس ہو رہی ہے ، کسی کو اجازت نہیں دے سکتے کہ مزار قائد میں جوتوں کیساتھ جائیں اور جنگلے پھلانگیں۔قائد ایوان کی تقریر پر سینیٹر سسی پلیجو نے اظہار برہمی کیا ۔ بعد ازاں اجلاس پیر سہ پہر 3بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔چیئرمین سینٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کامعاملہ متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اسلام آباد (خبر نگار خصوصی،آن لائن، صباح نیوز)اپوزیشن نے قومی اسمبلی کی کارروائی کو بے مقصد قراردیتے ہوئے حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا، حکومت کو دباؤ میں لانے کی نئی حکمت عملی اختیار کر لی گئی جب کہ حکو مت قومی اسمبلی کا اجلاس چلانے میں ناکام ہوگئی۔۔ اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہوا تو پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ پارلیمان ٹھیک طرح سے عوام کی نمائندگی نہیں کر رہاکچھ دنوں سے جس طرح ایوان چلایا جا رہا ہے وہ مناسب نہیں ہم ایسے ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے ہم اس ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن جس انداز سے ایوان میں احتجاج کر رہی ہے اور سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا وہ بھی کوئی پارلیمانی انداز نہیں، قومی سلامتی کمیٹی اور ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا گیا۔اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی ہے ۔ ن لیگ کے رکن اسمبلی شیخ فیاض الدین نے کورم کی نشاندہی کردی جس پرقومی اسمبلی اجلاس کا کورم پورا نہ نکلنے پر اجلاس پیر5بجے تک ملتوی کردیا گیا۔