لاہور سے روز نامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق آٹھ سالہ تاخیر کے بعد پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نے ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں کے حوالے سے ضابطے تیار کر لئے ہیں۔ ایسے ریٹائرڈ افراد جن کی عمر 62 سال ہو وہ کمیشن میں مختلف اسامیوں پر بھرتی ہو سکتے ہیں۔ اس کمیشن میں کام کرنے والے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کر دی گئی ہے جبکہ چیف ایگزیکٹو آفیسر کی بھرتی کا اختیار بورڈ آف کمشنرز کے پاس ہو گا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک بھر میں صحت کے شعبوں کو بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے اور صوبے میں پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن اس سلسلہ میں بھرپور کردار ادا کر سکتا ہے۔ کمیشن میں ریٹائرڈ ملازمین کی بھرتیوں اور ترقیوں کے ریگولیشن تیار کئے جانے کے بعد امید کی جا سکتی ہے کہ 8 سالہ تاخیر کے بعد کمیشن اپنا کام زیادہ تیز رفتاری اور بہتر طریقے سے انجام دے سکے گا، تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ ان بھرتیوں اور ترقیوں کے معاملے کو طے شدہ طریقہ کے تحت ہی مکمل کیا جائے اور اس سلسلے میں میرٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تاکہ کمیشن اپنے طے شدہ مقاصد اور مطلوبہ اہداف حاصل کر سکے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ نجی شعبہ میں چلنے والے ہسپتالوں کا مکمل سروے کیا جائے اور جو نجی ہسپتال غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں انہیں بند کیا جائے۔اس وقت نیم حکیموں، عطائیوں اور جعلی ڈاکٹروں اور جعلی ادویات کی بھرمار ہے۔ اس سلسلہ میں بھی کریک ڈائون کی ضرورت ہے تاکہ صحت عامہ کے مسائل پر قابو پایا جا سکے۔