لاہور(قاضی ندیم اقبال)حکومت پنجاب نے سرکاری تعلیمی اداروں کے کلاس رومز میں سی سی کیمرے نصب کروانے ، کلاس انچارج کو مستقل بنیادوں پر بچوں کا پروفائل بنا کر اسے اپ گریڈ کرتے رہنے ، 15روز بعد ہر مضمون کا کلاس ٹیسٹ لینے ، سہ ماہی بنیادوں پر سکول کے تمام بچوں کا امتحان لینے ،اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لئے کلاسز میں’’واش کلب‘‘ بنانے کے احکامات جاری کر دئیے ۔جبکہ استاد کا معاشرے میں حقیقی مقام بحال کرنے کی غرض سے اساتذہ، طلباء کی کارکردگی کو مستقل بنیادوں پر مانیٹر کرنے کا حامل10نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، جس پر عمل درآمد کی ذمہ داری سکول کے سربراہ پر عائد ہو گی، عدم تعمیل کی صورت میں اضلاع میں تعینات ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز فوری کارروائی کے پابند ہوں گے جس کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پرچیف سیکرٹری آفس کی وساطت سے ایوان وزیر اعلی تک جائے گی، ذرائع کے مطابق لاہور کے نجی سکول میں استاد کے تشدد سے طالب علم کی ہلاکت کے واقعہ کا وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی نوٹس لیا، اور صوبائی حکومت کو منظم مانیٹرنگ پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کی، وزیر اعظم کے نوٹس کے بعد محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے ایک رپورٹ صوبائی حکومت کو ارسال کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے سرکاری تعلیمی اداروں کے حوالے سے ایس او پیز پہلے سے موجود تھیں، مگر گذشتہ سالوں میں ان پر عمل کی شرح کم رہی، لاہور سمیت پنجاب بھر کے پرائمری، مڈل،اور ہائی سکولوں کے سربراہان کو پابند بنادیا گیا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود فنڈز خرچ کریں،اور بوقت ضرورت اہل علاقہ یا زیر تعلیم بچوں کے مخیر والدین کو ساتھ لیں ، ہر کلاس روم میں کیمرہ نصب کرائیں، کلاسوں کے انچارج بچوں کا پروفائل بنانے کے پابند بنا دئیے گئے ،پڑھائی میں کمزور بچے کا نام سرخ ، متوسط کارکردگی والے بچے کا نام بلیک اور لائق بچے کا نام نیلی سیاہی سے تحریر کیا جائے گا، تمام کلاسز میں ’’واش کلب ‘‘ بنایا جائے گا جس کا سربراہ اور ممبران کلاس کے صاف ستھرے بچے ہوں گے ، اساتذہ ہوم ورک کو شیڈول کے مطابق چیک کرنے ، کام نہ ہونے کی صورت میں والدین کے لئے تحریری پیغام بھجوانے کے بھی پابند بنائے گئے ، محکمہ تعلیمات کے مختلف افسروں کو سرپرائز وزٹ کی ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔