لاہور( وقائع نگار ،92نیوزرپورٹ،نیٹ نیوز )پنجاب اسمبلی میں اہم قانون سازی کرلی گئی،پنجاب اسمبلی نے ارکان اسمبلی استحقاق ترمیمی ایکٹ کو دوبارہ منظورکرلیا،سپیکرپنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے اپنی رولنگ میں کہااب ارکان اسمبلی استحقاق ترمیمی ایکٹ گورنر کے پاس نہیں بھیجیں گے ،اب بل کا گزٹ نوٹیفکیشن اسمبلی جاری کرے گی اور وہ قانون بن جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ارکان اسمبلی استحقاق ترمیمی ایکٹ 2021 ساجدبھٹی نے پیش کیا،پنجاب اسمبلی نے استحقاق ایکٹ ترمیمی بل14جولائی کومنظور کیا تھا،گورنر نے بل پر متعدد اعتراضات عائد کیے تھے ،گورنرپنجاب نے مذکورہ بل پر23جولائی کو اعتراضات عائدکرکے اسمبلی کوواپس بھجوایا تھا،پرائیویٹ ممبر ڈے پربل پنجاب اسمبلی ایوان میں دوبارہ پیش کیا گیا،تمام اراکین اسمبلی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی،اب آئینی طورپربل پرگورنرپنجاب کے دستخط ضروری نہیں،بل کے تحت ارکان اسمبلی استحقاق ایکٹ کے کلاز کاصحافیوں پراطلاق نہیں ہوگا،استحقاق ایکٹ کے تحت بیورو کریسی معزز ارکان اور ایوان کا استحقاق مجروح کرنے پرجوابدہ ہو گی۔سپیکرپنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے کہا کہ گیلری میں بیٹھے لوگ ہمارے سکرین شارٹ لے رہے ہیں، جوسکرین شاٹ لے رہا، اسے پکڑلیں،کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ، تحفظ استحقاق بل قانون بن چکا ہے ، تحفظ استحقاق بل کوکوئی نہیں روک سکتا،بل کے معاملے پرصرف دوسے تین بیوروکریٹ نے مسئلہ پیداکیا،ریسکیو1122کے معاملے میں بھی بیوروکریٹ نے کام خراب کیا ،قومی اسمبلی میں بیوروکریٹ استحقاق کمیٹی کے حکم پر دوڑے چلے جاتے ہیں لیکن اب بل کی منظوری سے بیوروکریٹ میں جرأت نہیں ہوگی وہ ممبرکی بات نہ سنے ، بیوروکریسی کی بدمعاشی اب نہیں چلنے دیں گے ، پہلے بیوروکریٹ کی منتیں کرتے تھے اب یہ ہماری منتیں کریں گے ، دوسال رہ گئے ، اب بیوروکریسی ہمیں ڈیلیورکرکے دکھائے ، بیوروکریسی ہمیں جواب دہ ہے ، آئین کے تحت تمام کابینہ اسمبلیوں کو جواب دہ ہیں اور یہ بیوروکریسی کیوں نہیں ، حکومت اپنی گورننس ٹھیک کرے ، حکومت اپنا کام کرے اور پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دے ۔ سپیکرکی تقریرکے دوران اپوزیشن نے چودھری پرویزالٰہی کیلئے شیر شیر کے نعرے لگائے ۔ حسن مرتضیٰ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے پنجاب کو مبارکباد دیتاہوں جو کسی طبقے کے رحم و کرم پر تھا تمہارے نمائندے صوبے کی بہتری کے لئے کام کا آغاز کررہے ہیں،دیر آئے درست آئے سپیکر نے اچھا کام کیا ہے ، ہر فائل بیوروکریٹ کی مرضی سے چلتی ہے لیکن نیب کا کیس وزیر پر بنتاہے ۔ سمیع اﷲ خان نے کہا کہ بل پر جو مزاحمت کی اس کی سمجھ آتی ہے ،بیوروکریسی کی مزاحمت پر وفاق کے نمائندے نے بل واپس بھیجا ہے ،اسمبلی کی تاریخ میں بل واپس بھیجنے والے واقعات کم ہوتے ہیں ۔قرشی یونیورسٹی ترمیمی بل پر حکومت اور سپیکراس وقت آمنے سامنے آگئے جب وزیر قانون راجہ بشارت نے بل پر اعتراضات اٹھا دیئے ۔راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ بل کو ایسے منظور نہیں کیا جا سکتا جبکہ سپیکر نے کہا کہ راجہ صاحب اس بل کو منظور ہونے د یں آپ سے بعد میں بات کر لیں گے ۔وزیر تعلیم راجہ یاسر ہمایوں نے نقطہ اعتراض پر بل کی مخالفت اور کہا کہ ایسے بل منظور نہ کرائیں پہلے ایوان میں بل کے حق اور مخالفت میں گنتی کرائیں۔ سپیکر اسمبلی نے اجلاس 6اگست تک ملتوی کردیا۔