لاہور(خصوصی نمائندہ) پنجاب اسمبلی نے چار بل کثرت رائے سے منظور کر لیے جبکہ تین آرڈیننس متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیے گئے جن کی دو ماہ میں رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی، ،ایوان نے قائمہ کمیٹیوں کو باختیار بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الہی ٰکی زیر صدارت ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، کثرت رائے سے منظور کئے جانے والے بلز میں دی کوڈ آف سول پروسیجر (پنجاب ترمیمی) بل2020 ، دی پنجاب پری وینٹیشن آف ہورڈنگ بل2020 ،دی پنجاب انفیکشن ڈزیزز ( پروینٹیشن اینڈ کنٹرول) بل2020 اور دی پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز (پروموشن اینڈ ریگولیشن )ترمیمی بل 2020شامل تھے ۔اجلاس کے آغاز میں نواسہ قائداعظم ، نشتر ہسپتال کے وائس چانسلر اور رکن اسمبلی عظمی بخاری کے والد کے ایصال ثواب کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ اسمبلی کی ورکنگ قائمہ کمیٹیوں سے وابستہ ہیں انکو بااختیار بنایا جائے جس پر سپیکر نے وزیر قانون کو کہا کہ یہ انتہائی اہم معاملہ پہلے بھی ایوان میں اٹھایا جا چکا ہے اس پر کام ہونا چاہیے جس پر وزیر قانون نے یقین دلایا کہ حکومت اس حوالے سے مثبت کرادار ادا کرے گی، سپیکر نے مون سون کے حوالے سے کہا کہ دس سال پنجاب میں ن لیگ کی حکومت رہی مگر سیوریج کا نظام بہتر نہ ہوسکا، ماضی میں مون سون میں لمبے بوٹ پہن کر تصاویر بناتے تھے سیوریج کا بہترین نظام ہوتا تو آج عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا،قبل ازیں اجلاس کے ایس او پیز کے حوالے سے میٹنگ کے بعد بات کرتے ہوئے راجہ بشارت نے تازہ اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کی ہدایات کے مطابق اجلاس کے دوران کورونا ایس او پیز کی پابندی کو یقینی بنایا جائے گا ،قانون سازی کے حوالے سے یہ ایک بھرپور اجلاس ہوگا ، اجلاس میں پرائیویٹ ممبرز ڈے بھی رکھا جائے گا ،میٹنگ میں مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان، خلیل طاہر سندھو اور ذیشان رفیق نے شرکت کی ،ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس آج سہ پہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔