لاہور(خصوصی نمائندہ) پنجاب اسمبلی کااجلاس دوسرے روز ہی کورم کی نذر ہو گیا جس کے باعث ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت میں محکمہ صحت کے معاملات پر نوک جھونک ہوتی رہی ،اپوزیشن رکن حسن مرتضیٰ نے کہا کہ این آراو لینے والے لے گئے ،دینے والے دے گئے اور جس کی چپ فٹ ہے وہ اب بھی کہہ رہا ہے نہیں چھوڑو ں گا ، این آراو نہیں دوں گا، اپوزیشن اور حکومت میں نواز شریف کی علاج کیلئے بیرون ملک روانگی کسی ممکنہ این آر او کا نتیجہ پر نوک جھونک ہوئی اور دونوں اطراف نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے ایوان میں آنے پر’’ شیر ،شیر ‘‘کے نعرے بلند ہوئے ،خواجہ سلمان رفیق بھی ان کے ساتھ اسمبلی پہنچے ،اپوزیشن لیڈر ایوان میں تقریبا ًسات منٹ بیٹھنے کے بعد اٹھ کر چلے گئے ، اپوزیشن ممبر خلیل طاہر سندھو نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کو کہا کہ رانا ثنا اﷲ کو آزادی رائے کا حق دیتے ہوئے میڈیا سے بات کرنے کا موقع دیا جائے ،کیا پتہ کل کس پر یہ وقت آجائے اور کوئی اور جیل چلا جائے ،ہم آپ کو آزادی رائے کا پورا موقع دیں گے اگر آپ پر یہ وقت آگیا،اس دوران حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے ایک دوسرے کے خلاف ’’شیم ،شیم‘‘کے نعرے لگائے گئے ۔ محکمہ سپیشلائزڈ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن پر وقفہ سوالات کے دوران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اپوزیشن اور حکومتی بنچوں میں نوک جھونک کے علاوہ نعرے بازی بھی ہوئی،وزیر صحت پنجاب نے یہ تسلیم کیا کہ سی ٹی سکین کی فیس 1500روپے سے بڑھ کر 2500روپے ہو گئی ،وزیر صحت نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں بتایا حکومت کے پاس کارڈیالوجسٹ ،ڈاکٹرز اور سرجن کی کمی ہے ، پورا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے پاس ڈاکٹرز اور سرجن ہیں تو لے آئیں میں ان کو بھرتی کر لیتی ہوں۔