لاہور(خصوصی نمائندہ،خبر نگارخصوصی)پنجاب بجٹ مالی سال 2019-20 کے تمام مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے جس پر حکومتی بینچوں سے نعرے بلند کئے گئے ،جبکہ اپوزیشن نے گو نیازی گو کے نعرے لگائے لیکن نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مطالبات زر تقریباً پر امن ماحول میں منظور کرا لئے گئے ۔پنجاب اسمبلی بجٹ اجلاس 1گھنٹہ 14منٹ کی تاخیر سے سپیکر پرویز الہی کی صدارت میں شروع ہوا،اجلاس میں تمام 1750کھرب سے زائد کے مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے ،جبکہ ایک کٹوتی کی تحریک جو زراعت سے متعلق تھی پر بحث ہوئی اور نمٹا دی گئی،اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تمام تحاریک نامنظورہو گئیں،تمام مطالبات زر کی منظوری کے بعد تکنیکی طور پر پنجاب بجٹ مالی سال2019-20 کا مرحلہ مکمل ہو گیا ،پنجاب اسمبلی نے مجموعی طورپر تمام 41مطالبات زر منظور کر لئے ،اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکوں کے بعدگلوٹین کے رول کا استعمال کرتے ہوئے باقی مطالبات زر منظور کئے گئے ،پنجاب اسمبلی آج فنانس بل کی منظوری دے گی،فنانس بل کی منظوری کے ساتھ ہی آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کا عمل مکمل ہو جائے گا،جسکے بعد ضمنی بجٹ پر بحث کا آغازہو گا،سپیکر نے مطالبات زر منظوری کے بعد اجلاس آج تین بجے سہ پہرتک ملتوی کر دیا۔ علاوہ ازیں وزیر قانون وبلدیات پنجاب بشارت راجہ نے کہا کہ جس دن ہمارا بجٹ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے چیلنج کیاتھا کہ بجٹ پاس نہیں ہونے دے گی لیکن ہم نے اس وقت ہی کہہ دیا تھا کہ ایوان میں حکومت کے پاس اکثریت ہے اوراسمبلی سے بجٹ بآسانی سے منظور ہوجائے گا، اب سب نے دیکھا کہ پنجاب اسمبلی کی تاریخ میں پہلی بارصرف ایک گھنٹہ کے دوران 41 مطالبات زر منظور کر لیے گئے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے تدبر اور کابینہ کی موثر حکمت عملی کی وجہ سے ایوان میں خود غرض اپوزیشن کو منہ کی کھانا پڑی۔دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے لوگوں سے زندگی چھین لی ،لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں ہے ،پی ٹی آئی والوں کو عوام کے قہر سے ڈرنا چاہیے ،ہر آنے والا دن لوگوں کی تشویش میں اضافہ کر رہا ہے ۔