لاہور(سلیمان چودھری )نیب لاہور نے پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کی انتظامیہ سے بیماری کی روک تھام اور علاج کے حوالے سے حکومت کی جانب سے مختص کردہ بجٹ اوراخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں۔نیب حکام نے پروگرام کی انتظامیہ کی بیماری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پربھی خدشات کا اظہار کردیا، پروگرام کی انتظامیہ مالی امور کے حوالے سے نیب کوکوئی ٹھوس وضاحت پیش نہیں کرسکی ۔سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر زاہد اختر زمان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ہارون جہانگیر خان، ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر عاصم و دیگر نے دوران بریفنگ بلڈ بینک، بلڈ ٹیسٹنگ لیب، عطائی ڈاکٹر، حجام ، اخلاقی سرگرمیوں کے مراکز کو ایڈز پھیلائو کی بنیادی وجہ قراردیا گیا ۔92نیوز کو موصول میٹنگ منٹس کے مطابق پنجاب میں گجرات، لاہور، ڈی جی خان اور فیصل آباد میں بالترتیب ایڈز کے زیادہ سے زیادہ کیسز منظرعام پر آئے ۔پروگرام کے تحت مالی بجٹ کی مکمل تفصیلات بشمول بین الاقوامی فنڈنگ کے مکمل کوائف بھی مانگے گئے ہیں ۔نیب لاہور کی سفارشات کے مطابق حجام اور سیلون کی ہر صورت رجسٹریشن کی جائے اور آلات کی صفائی کو ممکن بنایا جائے تا کہ لوگوں کو ایڈز سے بچایا جا سکے ،فیلڈ میں جا کر لوگوں کو ایڈز کے حوالے سے آگاہی فراہم کیا جائے ،پنجاب کے تمام اضلاع کی انتظامیہ اپنے اپنے علاقوں میں قائم قحبہ خانوں کے خلاف آپریشن کریں اور ایسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے ۔محکمہ لیبر کی مدد سے حجاموں کی دکانوں ، مساج سنٹر اور سیلونزکی سکروٹنی کی اور یہاں پر ڈیسپوزیبل ریزر کے استعمال کو یقینی بنایا جائے جبکہ عمل نہ کرنے والے افراد کے چالان کیے جائیں ۔ہسپتالوں میں استعمال شد ہ سرنجوں کو تلف کیا جائے اور خطرناک فضلہ جمع کرنے والے افراد کی صحت کو یقینی بنایا جائے ۔میٹنگ منٹس چیف سیکرٹری پنجاب کو بھی بھجوائے جس پرسیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی گئی ۔