لاہور،اسلام آباد ،شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی، نامہ نگار ،خبر نگار،لیڈی رپورٹر،ڈسٹرکٹ رپورٹر )پنجاب بار کونسل نے وکلا کی گرفتاری کیخلاف آج عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔ پنجاب بار کونسل نے پی آئی سی واقعہ کے بعد ہنگامی بیان جاری کرتے ہوئے پنجاب بھر کی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے ۔ پنجاب بارکونسل کے وائس چیئرمین شاہنواز اسماعیل گجرنے شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کامطالبہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا وکلا کی گرفتاریوں کیخلاف جنرل ہائوس کے اجلاس منعقد کئے جائیں گے اورریلیاں نکالی جائیں گی۔ وکلا کی تضحیک کرنے والے ڈاکٹروں کی گرفتاری تک احتجاج جاری رہے گا۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری نے کہا کہ آج کادن انتہائی افسوسناک ہے ،ہمارے وکلا پر تشددقابلِ مذمت اور ناقابل قبول ہے ، ویڈیو چلانے والے ڈاکٹر عرفان کو فوری گرفتار کیا جائے ۔ وکلاپر تشدد کرنے والوں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے ۔ جی پی او چوک پر مظاہرے کے دوران وکلا کی جانب سے صحافیوں کو احتجاج کی فوٹیج بنانے سے روک دیا۔دریں اثناء ہائیکورٹ بار اور لاہور بار کے وکلا رہنمائوں نے نامزد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات کی اور اپنے مطالبات پیش کیے ۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن شیخوپورہ نے بھی آج عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کرنے اور وکلا کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے ۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ڈاکٹرز کیخلاف مقدمہ درج کرنے اور غیر قانونی گرفتاروکلاکو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔دریں اثناء پاکستان بار کونسل نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کی مذمت کی ہے اور اس واقعہ کو چند وکلا کی انفرادی کارروائی قرار دیا ہے ۔پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہا یہ چند وکلا کا انفرادی فعل ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ پہلے ڈاکٹرز نے بدتمیزی کی جس کے بعد وکلا مشتعل ہوئے ۔واقعے کی تحقیقات کیلئے وائس چئیرمین پنجاب بارکونسل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی ہے جو اس کا جائزہ لے گی ،تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کریں گے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلااور ڈاکٹرز کے ٹکراؤ کی مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا فریقین کی جانب سے زیادتی ہوئی جو قابل مذمت ہے ۔ انتظامیہ کی نااہلی سے وجہ سے یہ واقعہ ہوا۔