پنجاب میں توانائی خصوصاً بجلی کی بلا روک ٹوک فراہمی پر بہت توجہ کی ضرورت ہے۔ اسی لئے چیف سیکرٹری نے بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے باہمی اشتراک سے بجلی چوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کا پروگرام طے کیا ہے۔ بجلی چوری کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وفاق نے پنجاب کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ بجلی چوروں کے خلاف بے رحمانہ سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدارنے مذکورہ گھناؤنے عمل کے تدارک کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر نے حال ہی میں ٹاسک فورس کے متحرک ارکان سے خطاب کرتے ہوئے قومی وسائل کو نقصان پہنچانے والے بجلی چوروں کو سخت انتباہ کیا ہے کہ وہ اپنی روش کو تبدیل کرلیں ورنہ ان کے خلاف سخت احتسابی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ نہ صرف ان کے کنکشن کاٹ دیے جائیں گے بلکہ سخت سزائیں اور بھاری جرمانے بھی کیے جائیں گے ۔ بجلی چور کسی ایک صوبے، ضلع یا شہر کا مسئلہ نہیں بلکہ معاشرے کے ان ناسوروں نے پورے پاکستان کو مفلوج کیا ہوا ہے لہٰذا پوری حب الوطنی کا تقاضا ہے کہ اس مرض کا تدارک کیا جائے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ڈپٹی کمشنروں اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ٹاسک فورس کے سربراہ عامر جان کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ ابتدائی طور پر ایسے صنعتی اور گریلو صارفین کے خلاف اقدامات کیے جائیں جو عرف عام میں بڑی مچھلیوں میں شمار کیے جاتے ہیں ۔ لائن لاسز اور بجلی چوری گردشی قرضوں کی بڑی وجہ ہیں۔ اس مرض کا قلع قمع ناگزیر ہے ۔ بجلی چوری کے ناسور سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بعد ہی نئی ٹرانسمشن لائن جدید ٹیکنالوجی بالخصوص دیہاتوں اور العموم وطن عزیز کے دور دراز علاقوں میں بجلی کے نئے کنکشن دینے اور پاکستان کو روشنی کا گہوارہ بنانے کے لیے وزیراعظم عمران خان کے سو روزہ پروگرام کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔ روشنی کے اس سفر کی تکمیل بظاہر پیچیدہ تو ضرور ہے لیکن باہمی اتفاق و اشتراک سے وزیراعظم پاکستان کی قیادت میں اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ پنجاب حکومت کا مشن گڈ گورننس، شفافیت، کفایت شعاری اور میرٹ ہے کیونکہ گڈ گورننس، شفافیت، کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکر ہی ترقی کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر میرٹ کو بھی مد نظر رکھا جائے تو سونے پر سہاگہ ہوگا۔ شہریو ںکو ریلیف دینے کیلئے ان کی شکایات کا فوری ازالہ ضروری ہے۔متعلقہ محکموں کو عوام کی شکایات کے ازالے کیلئے متحرک انداز میں کام کرنا چاہیئے۔ صوبہ بھر کے عوام کی ترقی اورخوشحالی ہمارا مشن ہے اورہمارا ایجنڈا صرف عوام کی خدمت ہے۔ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانے کا عزم رکھتی ہے اور اس سلسلے میں بعض آئینی اور قانونی دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ انتظامی اختیارات اور اصلاح کی سطح پر منتقل کرکے اور گورننس کو بہتر بنا کرعوام کی فلاح و بہبود کے لیے زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے۔جنوبی پنجاب کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر نے تبادلہ خیال کیا ۔ اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ میرٹ کے منافی کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا اور عوام کو درپیش مشکلات کا بروقت جائزہ لے کر عوام کی جائز شکایات دور کی جائیں گی۔ چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر ان دنوں مختلف محکموں کی کارکردگی کاجائزہ لے رہے ہیں۔اس سلسلے میں وہ متعلقہ محکموں کے حکام کو مزید ہدایات دے سکتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کے عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ تاہم امر خوش آئند ہے کہ حکومت پنجاب نے بجٹ میں 34فیصد مالی وسائل جنوبی پنجاب کی بھرپور ترقی کے لیے مختص کئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ملتان سے تعلق رکھنے والے فعال اور مستعد چیف سیکرٹری اس سلسلے میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بیشمار محاسن و محامد سے سرفراز، دیانت اور ذمہ داری کے پیکر ، متحرک ، حسن انتظام کے ماہر، فرائض منصبی سے بخوبی آگاہ یوسف نسیم کھوکھر کی بحیثیت چیف سیکرٹری پنجاب تقرری حکومت پاکستان کی دانش مندی کی آئینہ دار ہے۔ یوسف نسیم کھوکھرکا تعلق ملتان کے ایک ممتاز اور تعلیم یافتہ خاندان سے ہے۔ یوسف نسیم کھوکھر کے قرطاس اعزاز پر روشن و تابناک کارکردگی کے لاتعداد اعزازات ثبت ہیں۔ آپ اعلیٰ تعلیمی امتیازات سے متصف ہیں۔ دشواریوں مصائب اور رکاوٹوں کے پہاڑوں کو اپنے عزم کے کدال سے ریزہ ریزہ کردینا یوسف نسیم کھوکھر کا حصہ وصفت ہیں۔جائز کام کرتے ہوئے روحانی مسرت محسوس کرتے ہیں اور ناجائز کام کرنے کی توقع آپ سے رکھی نہیں جاسکتی۔ وفاق اور صوبہ پنجاب آپ کے اسلوب خدمت انسانی سے فیض یاب رہا ہے۔ اور اب آپ کی خدمات حاصل کرکے حکومت نے مستحسن فیصلہ کیا ہے جس پر وہ مبارک کی مستحق ہے۔نسیم کھوکھر نے اپنے تعلیم مدارج امتیازی حیثیت میں پاس کیے۔ وہ اپنے پیش رو اکبر حسین درانی کی طرح نہایت شریف النفس خوش اخلاق، اور بڑے ملنسار آفیسر ہیں۔ درانی صاحب کے برعکس یوسف نسیم کھوکھر صاحب پنجاب میں اہم اور کلیدی عہدوں پر کام کرچکے ہیں اور پنجاب کے بہت سے لوگوں سے بخوبی واقف ہیں۔ ان کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے ہما وقت کھلے ہیں۔ اپنے فرائض منصبی کی تکمیل کے لیے مختلف قسم کے اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ جب اپنے دفتر میں موجود ہوں تو لوگوں کے ساتھ انتہائی خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں۔ ان کے مسائل ہمدردانہ توجہ سے سنتے اور لوگوں کی مشکلات حل کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کرتے ہیں۔