لاہور(جنرل رپورٹر) پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی حکومتی عدم توجہی کے سبب مطلوبہ نتائج فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہے وزیر صحت کے وقت نہ دینے سے ایک سال سے اتھارٹی کا اجلاس نہ ہوسکا، تین ایم پی ایز کو اتھارٹی کی رکنیت کیلئے بھی تاحال نامزد نہیں کیا جاسکا،پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے مالی اور انتظامی امور کی نگرانی کیلئے وزیر صحت کی چیئرپرسن شپ میں اتھارٹی قائم ہے جس میں مختلف شعبوں کے افسران، ایک خاتون سمیت تین اراکین صوبائی اسمبلی بھی ممبر ہیں۔ سابقہ حکومت کے دور میں اپریل 2018 میں بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کا آخری اجلاس ہوا، جس کے بعد ایک برس بیت چکا لیکن تاحال اتھارٹی اجلاس کی منتظر ہے جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ بلڈ بنکوں کی مانیٹرنگ اور رجسٹریشن کا عمل سست روی سے دوچار ہوگیا ہے ۔اس سنگین صورتحال کے باعث ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایڈز سمیت آلودہ خون سے پھیلنے والے دیگر امراض کی روک تھام کیلئے محفوظ انتقال خون بدستور صرف ایک خواب بن گیا ہے ۔