چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے الیکشن کمشن پنجاب کے افسران سے ملاقات میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جمہوری نظام میں بلدیاتی اداروں کی حیثیت سیاسی نرسری کی ہوتی ہے جہاں سے مقامی افراد سیاست شروع کرتے ہیں اور خدمت خلق کی بنیاد پر صوبائی اور قومی اسمبلی تک پہنچتے ہیں ۔اس کے علاوہ بلدیاتی اداروں کی صورت میں شہریوں کو اپنے مسائل کے حل کیلئے مقامی قیادت کی سہولت میسر ہوتی ہے ۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ہمیشہ جمہوری حکومتوں نے بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنانے میں نہ صرف ہچکچاہٹ سے کام لیا بلکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے اپنے گزشتہ ادوار میں بلدیاتی انتخابات کو دانستہ التوا میں ڈالے رکھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر اگر بلدیاتی انتخابات کرائے بھی گئے تو بلدیاتی نظام میں اصلاحات کے نام پر ان کو اختیار نہ دیے گئے، یہاں تک کہ تبدیلی کے نام پر اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے بلدیاتی اداروں کو معطل کر کے نظام میں نئی اصلاحات متعارف کروانے کا وعدہ کیا۔ اب پنجاب میں بلدیاتی ایکٹ 2019ء کو منظور ہوئے بھی ایک سال ہو چکا ہے مگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے سے گریزاں ہے ۔اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف شکست کے خوف سے بلدیاتی انتخابات کا التوا چاہتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت نتائج کی پرواہ کئے بغیر صوبے میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کروائے تاکہ عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکیں اور حقیقی معنوں میں تبدیلی کا وعدہ پورا ہو سکے۔