لاہور(انور حسین سمرائ) بینک آف پنجاب کے سابق صدر اور سابق گروپ ہیڈ ہیومین ریورس نے بینک کے ریٹیل بینکنک ہیڈ احمد شاہ درانی سے ان کے دفتر میں خفیہ ملاقات کی جس میں مبینہ طور پر قومی احتساب بیورو کو مطلوبہ مشکوک بینک ریکارڈ ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ قومی احتساب بیور سابق صدر نعیم الدین اور سابق گروپ ہیڈ مغیث بخاری کے خلاف شیئرز کی ان سائیڈ ٹریڈنگ، غیر قانونی بھرتیوں، منظور نظر بینک ملازمین کو مالی فوائد دینے اور بنک کی اندرون و بیرون ممالک جائیدادوں کی مبینہ طور پر سستے داموں فروخت کرنے پر تحقیقا ت کررہا ہے ۔ بینک کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ نعیم الدین نے 10 سالہ صدارت کے دور میں ایک سو سے زائد افراد کو اعلیٰ عہدوں پر بھرتی کیا ،حارث سٹیل مل کی اندرون و بیرون ممالک ضبط شدہ جائیدادوں کو نیلامی میں سستے داموں فروخت کرنے پر بھی تحقیقات ہونا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سابق صدر اور سابق گروپ ہیڈ ہیومین ریورس نے بینک کے ہیڈ آفس میں احمد شاہ درانی سے 4 اپریل کی3 گھنٹے طویل ملاقات کی اور نیب کو مطلوبہ مشکوک ریکارڈ کو ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی بھی کی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ اہم ریکارڈ پہلے ہی مبینہ طور پر ضائع کی جاچکا ہے ، میٹنگ میں باقی ریکارڈ ادھر ادھر کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ درانی کو سابق صدربینک نے من پسند پالیسی کے تحت اپریل 2015میں بطور ایگزیکٹو وائس صدر بھرتی کیا اور ایک سال میں سینئر ایگزیکٹو وائس صدر کے عہدے پر ترقی دے کر چار اہم شعبہ جات کے ہیڈ کے طور تعینات کردیا تھا ۔ انہوں نے بتایا درانی نے چند روز قبل بینک سے استعفی دینے کا نوٹس بھی دیا ہے ۔ نعیم الدین نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان کے خلاف نیب کی تحقیقات میں کچھ نہیں ۔ انہوں نے احمد شاہ درانی سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دوستوں سے ملاقات تو ہوتی رہتی ہے ۔ ریکارڈ ضائع کرنے کی منصوبہ بندی پر انہوں نے بتایا ایسا ممکن نہیں، ہماری ملاقات میں گپ شپ ہوئی۔ انہوں نے درانی کے استعفیٰ کی تصدیق کی اور کہا کہ انہوں نے نوٹس دے دیا ہے ۔ احمد شاہ درانی نے رابطہ کرنے پر جواب دیا کہ انہوں نے استعفیٰ دیا ہے لیکن چارج نہیں چھوڑا،سابق صدر اور گروپ ہیڈ ان کے پاس چائے کے لئے آئے تھے ۔ ریکارڈ کو ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کے سوال پر انہوں نے مسکرا کر ٹال دیا۔