لاہور(نمائندہ خصوصی سے ،کرائم رپورٹر )پنجاب حکومت نے جے یوآئی (ف) کے ’’پلان بی ‘‘سے نمٹنے کیلئے تیاری کرلی ،قانون شکن عناصر کیخلاف یقینی طور پر سخت کارروائی ہو گی ۔عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر ممکنہ طور پر یقینی بنانے کیلئے کسی سے رعایت نہ برتنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پلان بی کے تحت ملک بھر کی اہم شاہراہوں اور گلی کوچوں کو بند کرنے کے اعلان کے پیش نظرصوبائی حکومت نے اپنا روڈ میپ تشکیل دیدیاہے ۔صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کو باضابطہ طور پر محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے مانیٹر کیا جائیگا۔پنجاب حکومت کی جانب سے قانون نافذکرنیوالے ادارواں اورمقامی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے پہلے سے موجود ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ بغاوت اور دیگر ریاست مخالف اقدامات پر ڈپٹی کمشنر کسی بھی شخص کیخلاف کارروائی کرنے اورمقدمہ درج کرانے کے مجاز ہیں۔وفاقی یا صوبائی حکومت کے بجائے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر مقدمہ درج ہو سکتا ہے ۔ دوسری جانب جے یو آئی (ف)کے پلان بی کے اثرات اور مسائل سے عوام کو ہر صورت بچانے کیلئے پنجاب پولیس، سپیشل برانچ،کائونٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ اور دیگرقانون نافذکرنیوالے اداروں نے ضلعی حکام کیساتھ مشاورت کر کے ڈویژنل اور ضلعی سطح پر اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ لاہور(میاں رئوف) جمعیت علماء اسلام (ف) کے کارکنوں کی جانب سے مختلف اہم شاہراہوں کو بند کرنے اور صوبائی حکومت کیلئے چیلنج بننے کی بابت اطلاعات پر پولیس فورس نے پنجاب بھر میں شر پسندعناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے تیاری مکمل کرلی ۔ذرائع نے بتایا کہ آئی جی پنجاب نے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد متعدد اہم فیصلے کئے جن کے تحت جے یوآئی (ف) کے متحرک کارکنوں اور مدارس کی خصوصی نگرانی شروع کردی گئی جبکہ مدارس کی پشت پناہی کرنیوالے با اثر افراد کو بھی واچ لسٹ پر رکھ لیا گیا ۔ گزشتہ رات آئی جی کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ حکومت کی اولین ترجیح عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے جس میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائیگی۔ تھانہ انچارج اپنے علاقہ میں رائونڈ دی کلاک گشت یقینی بنائیں، قانون کو ہاتھ میں لینے یا سرکاری اداروں کیلئے چیلنج بننے والوں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے ۔ ڈی ایس پی خود گشت کرنیوالی ٹیموں کی نگرانی کریں ،غیرحاضرپولیس ملازمین کیخلاف بھی کارروائی کی جائے ۔ پنجاب کی سندھ ،خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور آزاد کشمیر سے ملنے والی سرحدوں پر سکیورٹی اور نگرانی سخت کی جائے ۔کوئی گاڑی ، شخص ، یا گروپ بغیر سکریننگ اور چیکنگ کے پنجاب میں داخل نہ ہونے پائے جبکہ ضلعی سرحدوں پر بھی سکیورٹی کو اپ گریڈ کیا جائے ۔