پنجاب حکومت 2020-21ء کے مالی سال میں صوبہ کے کل ترقیاتی بجٹ کا اب تک صرف 48 فیصد ہی استعمال کر سکی ہے ۔ پنجاب حکومت نے ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لئے 337ارب روپے مختص کئے تھے عوامی ضرورت اور صوبے کے پسماندہ علاقوں کی زبوں حالی کو دیکھتے ہوئے جس میں ترمیم کی گئی تاکہ شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں ترقیاتی کام ہو سکیں۔ مگر بدقسمتی سے کرپشن کے حوالے سے حکومتی پالیسی کی وجہ سے افسر شاہی نے حکومت کی ساکھ خراب کرنے کے لئے ’’گو سلو‘‘ کی حکمت عملی کے ذریعے سرکاری امور کو دانستہ طور پر تاخیر سے نمٹنا شروع کر دیا، یہ بیورو کریسی کے گوسلو کی حکمت عملی کا نتیجہ ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے ترقیاتی بجٹ میں اضافے کے باوجود بھی افسر شاہی کی تساہل پسندی کی وجہ سے منصوبے تاخیر کا شکار ہونا شروع ہوئے اور ترقیاتی بجٹ بھی استعمال نہ ہو سکے، یہاں یہ امر بھی واضح رہے کہ پنجاب حکومت کو ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں افسر شاہی کی سست روی کا پہلے ہی علم تھا اور حکومت نے متعدد بار افسروں کو بجٹ کے شفاف اور بروقت استعمال کی ہدایات کی تھی اب وزیر اعلیٰ نے فنڈز کے استعمال نہ ہونے پر تشویش کا اظہار اور اداروں سے وضاحت طلب کی ہے۔ بہتر ہو گا وزیر اعلیٰ فنڈز استعمال نہ کرنے والے اداروں کے سربراہاں کی جواب طلبی کے ساتھ ان کو عہدوں سے فارغ کریں تاکہ مستقبل میں افسر شاہی کو عوامی فلاح کے منصوبوں میں روڑے اٹکانے کی جرات نہ ہو سکے۔