لاہور(سلیمان چودھری )محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کے زیر انتظام پنجاب ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کا پہلی مرتبہ مالی و کارکردگی آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔پروگرام کے تحت دو لاکھ سے زائد مریضوں کے لیے ہپاٹائٹس سی کی ادویات کی خریداری و تقسیم،پی سی آر کٹس کی خریداری ، ہسپتالوں کا فضلہ تلف کرنے والے انسینیٹرز کی خریداری اوران کو نجی کمپنی کے حوالے کرنے کے طریقہ کار کو دیکھا جائے گا۔ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس فلٹرز کلینکس کے قیام اور ان میں ہونیوالی بھرتیوں کا بھی آڈٹ کیا جائے گا ۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان ’’پنجاب ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام‘‘ کا آڈٹ کرے گا اور ٹیمیں فیلڈ میں جا کر ہسپتالوں میں معاملا ت کاجائزہ لیں گی۔ذرائع کے مطابق محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کی تشکیل کے بعد اس پروگرام کا کنٹرول محکمہ کو ملا تھا اور سابق دور حکومت میں ہیپاٹائٹس سی ویکسین کی خریداری، ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کی ویکسین، ہیپاٹائٹس کلینکس کا قیام، بھرتیاں، ہسپتالوں کا فضلہ تلف کرنے والے انسینیٹرز کی خریداری اور فضلہ سائٹ تک پہچانے والی 37 گاڑیوں کی خریداری پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ۔ پروگرام کے تین سالہ پی سی ون کی مدت ختم ہو چکی اور جون 2020 تک مدت میں توسیع کی منظوری دی گئی۔ مالی سال 2016 سے 2019 تک کے اخراجات کا پہلی دفعہ آڈٹ کروا یا جائے گا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ٹیمیں پاکپتن،اوکاڑہ، فیصل آباد، سرگودھا، اوکاڑہ، گجرات، سیالکوٹ اور حافظ آباد کا دورہ کریں گی۔ پروگرام انتظامیہ نے ان اضلاع کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ز کو ہدایت کی ہے کہ آڈٹ کے حوالے سے دستاویزات تیار رکھیں۔