لاہور(محمد نواز سنگرا)پنجاب میں بائیو انرجی کا منصوبہ 5سال بعد بھی پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔ ناقص کام اورفنڈز کی عدم دستیابی کے باعث زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بائیو انرجی انسٹی ٹیوٹ کا قیام کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن)کی سابق حکومت نے پنجاب میں گوبر،کوڑا کرکٹ ،چاول کے چھلکے ،فصلوں کی باقیات اور دیگر بائی پراڈکٹس سے بجلی بنانے کا منصوبہ بنایا تھا جو ناقص منصوبہ بندی کے باعث زبوں حالی کا شکار ہو گیا ۔اس مقصد کیلئے 77کروڑ 62لاکھ روپے کی لاگت سے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں بائیو انرجی انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جانا تھا ،63کروڑ61لاکھ روپے خرچ ہونے کے باوجود پانچ برسوں میں 86فیصد کام مکمل ہو سکا ۔ناقص میٹریل اور غیر تربیت یافتہ لیبر کی وجہ سے سنگل سٹوری بلڈنگ کی تعمیر مکمل ہونے سے قبل ہی دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مانیٹرننگ اینڈ ایویلوایشن ونگ کی رپورٹ کے مطابق عمارت کی دیواریں ناقص میٹریل سے تعمیر کی گئیں جو پتھر کی سلوں کا وزن نہیں اٹھا سکتیں۔آڈیٹوریم اور کلاس رومز میں نشستی ترتیب جھکاؤ کی بجائے ایک ہی سطحی ہے جو کوڈ آف پریکٹس کی خلاف ورزی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بائیو انرجی انسٹی ٹیوٹ میں تمام ٹیکنیکل کام ادھوراہے جس میں بائیو انرجی ٹریننگ بلاک پرپانچ برسوں میں محض 71فیصد کام ہو سکا ہے ۔اینیمل شیڈ پر 79.99فیصد،گرین اینڈ بائیو ماس سٹوریج روم پر 88.55فیصد جبکہ آفس بلاک پر 70فیصد کام کیا جا چکا ہے جبکہ مین گیٹ،ہاسٹلز ،سٹاف کی رہائشیں اور کلاس رومز پر 100فیصد کام مکمل ہو چکا ہے ۔ بائیو انرجی منصوبہ