لاہور،ملتان،وہاڑی،پشاور(نیوز ایجنسیاں، سپیشل رپورٹر،ڈسٹرکٹ رپورٹر) پنجاب حکومت کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کے اعلان کے باوجودگزشتہ روز صوبہ کے کئی شہروں میں بسیں نہیں چل سکیں اور صرف وین سروس ہی بحال ہوئی،،ٹرانسپورٹرز نے حکومتی ایس او پیز میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اورایک سیٹ،ایک سواری کا اعلان کئے جانے تک ہڑتال کردی، دوسرے شہروں کے لیے صرف وین سروس چلی تاہم ان میں ایس او پیز کو مکمل طور پرنظر انداز کیاگیا،ٹرانسپورٹ نہ چلنے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔خیبرپختونخوا میں ٹرانسپورٹ بحال ہوگئی تاہم مسافروں نے ایس او پیز کو مکمل نظر اندازکردیا ۔ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے لاک ڈاؤن کے بعد اب مزید نقصان نہیں کرسکتے ،حکومتی ایس او پیز کے تحت دو سیٹوں پر ایک سواری نہیں بٹھا سکتے ۔ صدر ٹرانسپورٹ ویگن اونرز ایسوسی ایشنرانا محمد اصغر نے کہاحکومت کی جانب سے کرائے میں کمی پر ہم ساتھ دیں گے تاہم دو سیٹوں پر ایک سواری ہمیں قبول نہیں،اگر ایک سیٹ پر ایک سواری بٹھانے کی اجازت نہ دی گئی تو مجبوراً ٹرانسپورٹ بند رکھنی پڑے گی،الٹے سیدھے ایس او پیز بناکر ٹرانسپورٹرز کا مزید معاشی قتل کیا جا رہا ہے ، وزیراعظم اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ پنجاب سیٹ ٹو سیٹ سواری بٹھانے کی اجازت دیں، کورونا سے بچاؤکے لیے ہر سواری ، ڈرائیور اور کنڈیکٹر کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا جائے ۔ وہاڑی میں بھی ٹرانسپورٹرز نے حکومتی ایس اوپیز کو مسترد کرتے ہوئے گاڑیاں چلانے سے انکار کر دیا جس سے جنرل بس سٹینڈپر ویرانی چھائی رہی۔ ٹرانسپورٹرز کے نمائندے سید حیدر شاہ نے کہا اگر دو سیٹوں پر ایک سواری بیٹھے گی تو گاڑی کا آنے جانے کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوگا۔ادھرخیبر پختونخوامیں حکومت کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد بین الاضلاعی ٹرانسپورٹ بحال ہوگئی تاہم پہلے روزبس سٹینڈز پر ایس او پیز نظر انداز کر دیئے گئے ۔پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں کے بس سٹینڈز پر حکومتی ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جارہا، پشاور بس سٹینڈ پرہینڈسینیٹائزر، ماسک اور سپرے سمیت کسی قسم کے حفاظتی انتظامات نظر نہیں آئے ۔