لاہور(جوادآراعوان) ملک کے اعلیٰ سول خفیہ ادارے نے آج ہونیوالے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے پنجاب سے قومی اسمبلی کی 70سے زائد نشستیں جیتنے کی پیشگوئی کر دی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کوتقریباً 45 نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے اعلیٰ سول خفیہ ادارے کے الیکشن 2018 ئسے متعلق آخری فیلڈ سروے رپورٹ’’ ریس لیڈر‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے روزنامہ92 نیوز کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی پوزیشن جنوبی اور شمالی پنجاب میں خاصی مضبوط ہے جبکہ وسطی پنجاب میں بعض سیٹوں پر اسکے الیکٹیبلز اور کچھ سیٹوں پر عمران خان کا ووٹ انکو جیتنے میں مدد دے گا۔لہٰذا پنجاب میں پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 70سے زائد نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے ۔سروے رپورٹ کے مطابق ن لیگ کو مذہبی معاملات پر متنازعہ پالیسیوں اور پاکستان کے روایتی دشمن بھارت کے حق میں بیانات پر خاصا نقصان پہنچا ہے ۔ نواز شریف کی گرفتاری کیلئے ملک واپسی پر پارٹی کے غیر متحرک رسپانس نے بھی انکے ووٹر زاور سپورٹر زکے مورال کو خاصا متاثر کیا ہے ۔ ن لیگ کا عام ووٹر اور سپورٹر بھی یہ سمجھتا ہے کہ مذہب ایسا معاملہ ہے جس پر وہ اپنی جماعت کی اعلیٰ قیادت کو معافی نہیں دے سکتے ۔ شمالی پنجاب میں جس ریجن کو فوج کی نرسری کہا جاتا ہے وہاں پر ووٹرز بھارت کے حوالے سے سابق حکمران جماعت کی پوزیشن کو ناقابل معافی سمجھتے ہیں۔ صوبہ کی سابق حکمران جماعت ن لیگ تقریباً 45 نشستیں حاصل کر سکتی ہے ۔ تحریک انصاف لاہور میں 6 سے زائد قومی اسمبلی کی نشستیں حاصل کر سکتی ہے جبکہ سیالکوٹ، فیصل آباد، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، قصور، منڈی بہاؤالدین، نارووال اور گجرات سے اسکے الیکٹیبلز اور عمران خان کے ووٹ بینک سے انکے امیدوار جیتیں گے ۔ پنجاب کی قومی اسمبلی کی باقی نشستوں پر آزاد اور مذہبی جماعتوں کے امیدوار کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔ رپورٹ میں وسطی پنجاب میں آج الیکشن ڈے پر تحریک انصاف اور ن لیگ کے کارکنوں میں تصادم کے خدشہ سے بھی خبردار کیا گیا ہے ، سابق حکمران جماعت کے کارکنوں کی جانب سے تصادم کے زیادہ خدشات ہیں۔