لاہور(گوہر علی)پنجاب میں مسلسل دوسرے سال بھی اراکین اسمبلی کی رائے کے بغیر ہی بجٹ تیار کرلیا جائے گیا، یہ مسلسل دوسرا بجٹ ہوگیا جو قانونی تقاضا پورا کئے بغیر تیار کیا جائے گا ، اس طرح افسر شاہی کی بجٹ معاملات پرگرفت مضبوط ہو گئی ، پنجاب اسمبلی کے قواعد و ضوابط مطابق ہر سال 31مار چ سے قبل چار دن بجٹ پر اراکین اسمبلی کی تجاویز لینے لئے پری بجٹ اجلاس بلایا جانا ضروری ہے ، گزشتہ سال 2019 کو پری بجٹ اجلاس تو بلایا گیا لیکن ارکان اسمبلی کی تجاویز نہیں لی گئیں، اس سال بھی اجلاس بلایا گیا تاہم تجاویز نہیں لی گئیں، رواں سال یعنی2020میں 31مارچ سے قبل دوبارہ بجٹ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن اب پھر حالات کے تحت اجلاس بلانے کا فیصلہ موخر کردیا گیا، ذرائع کے مطابق گزشتہ سال پری بجٹ اجلاس بلایا گیا ، اراکین اسمبلی سے تجاویز لینے کے لئے معاملہ بھی ایجنڈے پر لایا گیا لیکن حالات ایسے پیدا ہوگئے کہ اراکین اسمبلی سے تجاویز نہ لی جاسکیں،ذرائع کے مطابق رواں برس پنجاب اسمبلی کا آخری اجلاس کئی روز جاری رہا ، پری بجٹ اجلاس ہونے کے باوجود بجٹ کیلئے اراکین اسمبلی کی رائے کا معاملہ ایجنڈ ے ہی نہ لایا گیا ، مسلم لیگ (ن) نے ارکان اسمبلی سے تجاویز نہ لینے پر اور قانونی تقاضا پورا کئے گئے بغیر حکومت کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا عندیہ دے دیا ۔ مسلم لیگ (ن) کے سمیع اﷲ خاں نے کہا ہم تحریک استحقاق لانے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔