پنجاب میں عوام سے سستے علاج کی سہولت چھن گئی، مہنگے ٹیسٹوں کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ادویات بھی نایاب ہونے لگیں۔ مریض میڈیکل سٹور سے مہنگے داموں ادویات خریدنے پر مجبور ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے عوام کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، اسی بنا پر انہوں نے صحت انصاف کارڈ سے مستحق افراد کے مفت علاج کا سلسلہ شروع کیا، لیکن صحت انصاف کارڈ کی ترسیل سے قبل ہی ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد تک اضافہ ہوا۔ پھر سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کا سلسلہ بند کر دیا گیا، اب ادویات بھی غائب ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے عمران خان کی شعبہ صحت کی ٹیم سے معاملات کنٹرول نہیں ہو رہے اور ڈرگ مافیا اپنے مذموم مقاصد کو پروان چڑھا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور ان کی شعبہ صحت کی ٹیم اس مافیا کے سامنے بند باندھنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔ بعض سرکاری ڈاکٹر بھی میڈیسن کمپنیوں کے ساتھ مل کر جان بوجھ کر ایسی ادویات لکھتے ہیں جن کی قیمتیں انہوں نے من پسند مقررکر رکھی ہوتی ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں غریبوں کے لئے علاج ایک خواب بن کر رہ گیا ہے؟ پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، اب علاج بھی مہنگا ہو چکا ہے۔ اگر صوبہ پنجاب کے ہر بگاڑ کو عمران خان نے ہی سدھارنا ہے تو پھر پنجاب کے 38 ترجمانوں، بھاری کابینہ اور مشیروں کی کیا ضرورت ہے؟ وزیراعلیٰ پنجاب اپنی ٹیم کو ذمہ داریاں پوری کرنے کا ٹارگٹ سونپیں تاکہ غریب سکھ کا سانس لے سکیں۔