پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ڈاکٹروں اور عملے کی مکمل ہڑتال سے اوپی ڈی بند اور مریض سسکتے رہے۔ گجرات میں بھی ڈاکٹر بڑے احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ خیبر پی کے میں ڈاکٹر17 روز سے ہڑتال پر ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں ینگ ڈاکٹر ایم ٹی آئی ایکٹ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ستم ظریقی یہ ہے کہ دونوں صوبائی حکومتیں ڈاکٹرز کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں نہ ہی تڑپتے مریضوں کے علاج معالجے کے لئے کوئی متبادل منصوبہ بنایاگیا ہے دوسری طرف ڈاکٹروں کا رویہ ہے۔ اس وقت ملک بھر میں ڈینگی کی وباء پھیل چکی ہے۔ ہزاروں مریض ہسپتالوں میں کسمپرسی کے عالم میں بے یارومددگار پڑے ہیں۔ ان حالات میں ڈاکٹرز کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور فی الفور ڈیوٹی پر آجانا چاہئے لیکن ڈاکٹر ہٹ دھرمی پرڈٹے ہوئے ہیں۔ حکومت نے ابھی تک کوئی بھی متبادل منصوبہ پیش نہیں کیا۔ حکومت ہڑتالی ڈاکٹروں کو برطرف کرکے فی الفور ملٹری ڈاکٹروں کی خدمات سے استفادہ کرے تاکہ ہڑتالیوں کی عقل بھی ٹھکانے آئے۔ کم از کم ایمرجنسی میں کام بند نہیں ہونا چاہئے۔ عدالت عالیہ بھی ڈاکٹر کو ریلیف مت دے۔ دونوں صوبائی حکومتیں متبادل انتظام فی الفور شروع کریں تاکہ مریض ہسپتالوں میں بے یارو مددگار تڑپتے نہ رہیں۔ سینئر ڈاکٹروں کو اس موقع پر آگے آ کر اپنے بھی جونیئر کو سمجھانا چاہیے تاکہ مریضوں کی دیکھ بھال آسان بنائی جا ئے۔