لاہور(خبرنگارخصوصی ) پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر کے روز جاری رہا، اجلاس میں 11 اگست یوم اقلیت کو نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی، وقفہ سوالات میں وزیر آبپاشی سردارمحسن لغاری نے فنڈز کی کمی کے باعث مسائل میں اضافے کو تسلیم کیا اور ارکان اسمبلی سے بھی شکوہ کیا کہ وہ محکمہ آب پاشی کے فنڈز میں اضافے میں دلچسپی نہیں لیتے ، پانی چوروں کے خلاف سیاسی سفارشیں آ جاتی ہیں، اب کسی کی سفارش نہیں مانی جائے گی، چکوال سے خاتون رکن اسمبلی مہوش سلطانہ کے سوال کے جواب میں وزیر آبپاشی نے سمال ڈیمز بنانے کی حامی بھری اور کہا اگر معزز رکن جگہ کی نشاندہی کردیں تو حکومت سمال ڈیمز کیلئے کام شروع کردے گی ، ہماری پہلی ترجیح نہروں کو چلانا ہے نہ کہ ریسٹ ہاؤس کی مرمت کرنا، فنڈز کی دستیابی ہوتے ہی ان کی مرمت بھی کرلی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن)کے اقلیتی رکن خلیل طاہر سندھو نے ایوان میں آؤٹ آف ٹرن ایک قرارداد پیش کی جس میں انہوں نے 11اگست 1947کو کی جانیوالے قائداعظم کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ ایوان 11اگست یوم اقلیت کو پاکستان کے تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی سفارش کرے ، ووٹنگ کے بعد قرارداد کو متفقہ طورپر منظور کر لیا گیا۔وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے مسودہ قانون ٹائمز انسٹیٹیوٹ ملتان2020کوایوان میں پیش کیاجسے کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ، تحفظ بنیاد اسلام بل پر اراکین اسمبلی نے بات کی کوشش کی تو وزیر قانون نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ دینے کا مطالبہ کیا اور کہا محرم الحرام قریب ہے ۔اب اس بل پر نکتہ اعتراض روزانہ نہیں سنا جاسکتا ، حکومت نے ابھی فیصلہ کرناہے کہ اس بل پر اتفاق رائے کیلئے ممبران اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے یاپھر اس کیس کو متحدہ علما بورڈ کے پاس بھیجا جائے ؟ اس سے قبل الیا س چینوٹی نے کہا میں کمیٹی کا ممبر تھا ، کمیٹی میں 14ماہ اس بل پر بحث ہوئی، بعد میں اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔دریں اثنا پنجاب اسمبلی کے دوسرے پارلیمانی سال کے سودن مکمل ہوگئے ۔