بلوچستان کے ضلع پنجگور پر مامور سکیورٹی فورسز کے قافلے پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں تین اہلکار شہید اور آٹھ زخمی ہو گئے۔ بلوچستان میں شدت پسند اپنے مذموم مقاصد کے لئے سکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنا کر نہ صرف صوبے کے حالات خراب کرنے کے درپے ہیں بلکہ علیحدگی پسندوں کی بھی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ پاک فوج نے جس طرح ڈیورنڈ لائن پر خار دار تاریں لگا کر دہشت گردوں کا راستہ روکا ہے اسی طرح اب بلوچستان کی افغانستان کیساتھ ملنے والی سرحد پر تیزی سے کام جاری ہے۔ اس سے نہ صرف دہشت گردوں کی آمدو رفت کا خاتمہ ہو گا بلکہ علیحدگی پسندوں کی بھی حوصلہ شکنی ہو گی۔ بلوچستان کے حالات ماضی کی نسبت کافی حد تک کنٹرول میں ہیں لیکن اسکے باوجود وہاں پر بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ سی پیک منصوبے کی وجہ سے ملک دشمن قوتیں وہاں کے حالات خراب کرنے کے درپے ہیں۔ اس لئے سکیورٹی فورسز کو خصوصی طور پر بلوچستان کے موجودہ حالات پر نظر رکھنی چاہیے گزشتہ روز بھی دہشتگردوں نے گشت پر مامور سکیورٹی قافلے کو نشانہ بنایا اسلئے جس علاقے میں گشت کیا جا رہا ہو وہاں کے پہاڑوں پر نوجوانوں کو چوکس رکھا جائے تاکہ دہشت گرد بلند و بالا پہاڑوں کی آڑ میں آئندہ ایسی حرکت نہ کر سکیں۔ بلوچستان حکومت، وہاں کے قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور افواج پاکستان مل کر صوبے کے امن کو دوبارہ بحال کریں۔