اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ اشیا کے بجائے آمدن پر ٹیکس جمع کر کے دکھائیں گے ، ٹیکس کا پورا نظام بدل رہے ہیں، معیشت کو دستاویزی بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ، 50 ہزار سے زائد کی خریداری کرنے والے کو شناختی کارڈ دینا ہو گا، میں کہیں نہیں جا رہا عہدے پر قائم ہوں۔ شبر زیدی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا المیہ ہے کہ پاکستان میں اصل آمدن پر ٹیکس نہیں لیا گیا، ملک کو حوالہ ہنڈی نے نقصان پہنچایا، افغان ٹرانزٹ پر مناسب چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے بھی نقصان ہوا،صنعتوں کو ختم کر کے تجارت کو فروغ دیا گیا، امیروں سے ٹیکس لینے پر سب متفق ہیں، جس سے پوچھو پیسہ کہاں سے آیا کہتا ہے انعام نکلا ہے یا تحائف ملے ہیں۔چیئر مین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑی کمپنیاں ہر سال 25 فیصد تک منافع کماتی ہیں، وزیراعظم بھی شناختی کارڈ کی شرط پر عملدرآمد چاہتے ہیں،ٹیکس فری ماحول کے عادی لوگ اس شرط کے مخالف ہیں، جو کمپنیاں گوشوارے جمع نہیں کرائیں گی متروک ہوجائیں گی۔انہوںنے کہا ویلتھ ٹیکس ہر صورت نافذ ہو گا ، پاکستانیوں کو اب ٹیکس کلچر اپنانا ہو گا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اس موقع پر آئی ایم ایف کی نمائندہ ماریا ٹریسا نے کہا آئی ایم ایف کے بارے میں نظریات درست نہیں، مالیاتی ادارہ پاکستان میں منافع کمانے نہیں آتا، 25 فیصد بجٹ سود کی ادائیگیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے جو کسی طور معیشت اور پائیدار ترقی کیلئے اچھا نہیں ۔ انہوںنے کہا حکومت کے پاس درآمدات کے پیسے ادا کرنے کی صلاحیت نہیں ۔ معاون خصوصی ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہاسرمایہ کاری شرح کم ہوئی ، بچت نہیں ہوگی تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی،معاشی اصلاحات کے ساتھ اداروں کی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے ،مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 18 فی صد تک پہنچ سکتی ہے ۔