پورس کا ہاتھی ہر شے ڈھا دیتا ہے‘موجودہ حالات کتنے مختلف ہیں؟ اپنی اپنی سوچ‘تجربے اور نظریے کی بنیاد پر اس کا جائزہ لے لیجئے‘پنجاب میں ن لیگ کے ووٹرز کی بڑی تعداد دل گرفتہ ہے‘کے پی کے میں جے یو آئی ف‘اے این پی کے انجام سے دو چار ہونے کو ہے‘بلوچستان سے کئی پنچھی آصف علی زرداری کی گود میں جا بیٹھے ہیں لیکن انجام گلستان کیا ہوگا؟ پنجاب اور کے پی کے اس کا فیصلہ کرینگے‘قدرت نے اگر عمران خان کو مہلت دیدی اور وہ سندھ میں محنت کرنے کیلئے میدان میں داخل ہوسکے توپورے کے پورے پاکستان کا منظر تبدیل ہو جائیگا‘ لگتا مگر ایسے ہے کہ سندھ کی دھرتی میں عمران خان کو میدان کارزار سیاست میں اتر کر اسے گرمانے نہیں دیا جائیگا‘وجہ:سیلاب متاثرین کی بنائی گئی درگت کے بعد آصف علی زرداری سے ایسی کشادہ دلی کی توقع نہیں اور تو اور عمران خان ان پر انکو قتل کروانے کی سازش کا الزام بھی لگا چکے ہیں، بہرحال موجودہ حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ایک مرتبہ پھر آپے سے باہر ہوچکے ہے‘ پورس کا ہاتھی سب کچھ ڈھا رہا ہے‘معیشت اتنی تباہ حال ہو چکی کہ دل خون کے آنسو روتا ہے‘افراط زر نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے‘ اشرافیہ کی حمایت یافتہ 13جماعتوں کی حکومت نے جس قدر معیشت کا بیڑہ ڈبویا ہے‘اسی قوت کے ساتھ انہوں نے اپنی سیاست کو بھی زمین بوس کردیا ہے‘ان کے اقدامات غفلت کے مرکب ہیں؛ پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں‘گزشتہ دنوں پورے ملک میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی صورت میں بلیک آؤٹ ہوگیا‘ گونج اس کی امریکہ تک سنائی دی گئی‘متعدد بین الاقوامی میڈیا چینلز اپنی ہیڈ لائنز میں اس خبر کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے‘حکومت کو مگر اس کی رتی برابر پروا نہیں، ڈھٹائی سے جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس چلانے کی وزارت توانائی کی طرف سے فرضی خبریں دی جاتی رہیں‘اندازہ لگائیں کہ اسحاق ڈار کی تمام تر بڑھک بازی کے باوجود ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوچکا ہے‘ 265 روپے ڈالر کا ریٹ اوپن مارکیٹ میں ہوچکا جبکہ انٹر بینک ریٹ استحکام میں نہیں آرہا‘ ڈریپ کی تجویز پر وزیر خزانہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کی منظورہ دیدی، آئی ایم ایف کے کہنے پر 200 ارب کے منی بجٹ کا چرچا!!! اب ان حکمرانوں کا مزید کتنا پوسٹمارٹم کریں‘انہوں نے جو عوام اور اس ملک کے ساتھ کیا ہے‘ملت انہیں کبھی معاف نہیں کریگی‘ لہذا جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے کے مصداق عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کریں یا گرفتار کرلیں‘ان کی سیاست میں کوئی بہتری نہیں آنے والی‘ان حکمرانوں کا اندازہ صرف ملک میں بجلی کے بریک ڈاؤن سے لگائیں‘23جنوری کو بریک ڈاؤن کا آغاز صبح 7بج کر 34منٹ پر نیشنل گرڈ کی سسٹم فریکوئنسی کم ہونے پر ہوا‘ انتہائی افسوسناک حقائق سامنے آئے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر نہیں کرسکی اور سارا سسٹم ناکارہ ہے‘اندازہ لگائیں: گدو سے کوئٹہ جانیوالی ٹرانسمیشن لائن میں خرابی کے باعث ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوا‘اسی دوران بریک ڈاؤن پر ایک اور بریک ڈاؤن اس وقت ہوگیا‘ جب این ٹی ڈی سی کی جانب سے چند منٹ بحالی کے بعد پاور سسٹم دوبارہ ٹرپ کرگیا‘کم پیدوار کے باعث لوڈ غیرمتوازن اور سسٹم بار بار ٹرپ کرنے لگا‘ ایسے افسوسناک حقائق بھی آشکار ہوگئے کہ 969میگاواٹ نیلم جہلم منصوبہ 8ماہ سے فنی خرابی کے باعث بند ہے‘ نندی پور‘ حویلی بہادر شاہ‘ بھکی پاور پلانٹس 30فیصد بجلی پیدا کررہے ہیں اور مذکورہ پاور پلانٹس کو ایندھن کی کمی کا سامنا ہے جبکہ قائد اعظم سولر پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے‘ اگلے روز24 جنوری کی صبح وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے بتایا کہ ملک کے تمام پاور پلانٹس دوبارہ فعال ہوچکے ہیں، تاہم جوہری اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹوں کا وقت لگے گا۔حالانکہ اصل حقائق یہ ہیں کہ ملک میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ تھرمل ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے، یہ بجلی گیس، تیل اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔24 فیصد بجلی ہائیڈل یعنی پانی سے ڈیمز کے ذریعے پیدا کی جارہی ہے، جوہری پاور پلانٹس ملک کی مجموعی بجلی کا 12 فیصد پیدا کر رہے ہیں، جبکہ 3 فیصد بجلی قابل تجدید یعنی ری نیو ایبل ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے‘جن میں زیادہ تر بجلی اور شمسی انرجی کے ذرائع شامل ہیں۔تھرمل سے 24 ہزار 710 میگا واٹ‘ اس میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس 5 ہزار 332 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں‘ ہائیڈل سے 10 ہزار 251 میگا واٹ‘ جوہری سے 3 ہزار 647 میگا واٹ‘ قابل تجدید ذرائع سے 2 ہزار 585 میگا واٹ پیدا کی جاسکتی ہے‘ 35 ہزار میگا واٹ بجلی سے کہیں زیادہ پیداواری استعداد رکھنے کے باوجود پاکستان صرف 20 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ تقسیم و ترسیل کا بوسیدہ نظام اور بدحال انفرا اسٹرکچر ہے۔ ملک میں بجلی کا شارٹ فال اس وقت 4 ہزار میگا واٹ ہے جو موسم گرما میں بڑھ کر 6 سے 8 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے‘اس طرح کی خبریں جب پوری دنیا میں پاکستان کے بارے میں بریک ڈاؤن کی صورت میں سامنے آئیں تو لازمی طور پر ملک میں غیر ملکی سرمایہ کار آنے سے مزید خوفزدہ ہوتے ہیں‘ ویسے بھی اس وقت ہماری معیشت کی خبریں حکومتی کارکردگی کا منہ چڑا رہی ہیں‘ اندرون ملک بھی سرمایہ کار خوفزدہ ہیں جبکہ دوسری طرف آصف علی زرداری کا کیس نیب کو واپس بجھوایا جاچکا‘اس سے قبل آصف علی زرداری 4کیسز جن میں ٹھٹھہ پاور پلانٹ‘میگا منی لانڈرنگ ریفرنسز بھی شامل ہیں‘ , ریلیف پا چکے، وزیر اعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز کو ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ مقدمے میں اپنے چالان میں ملزمان کی فہرست سے نکال کر فائدہ پہنچا دیا ہے‘ایسے معاملات معیشت کی زبوں حالی کا مزید باعث بن رہے ہیں اور عوام کے غم و غصہ میں بدرجہ اتم اضافہ جاری ہے‘حکومت کے فواد چوہدری کی گرفتاری، عمران خان کی گرفتاری کی کوششوں، پنجاب، کے پی کے میں انتخابات میں تاخیر کے حربے جیسے اقدامات جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کررہے ہیں‘پھر کیوں نہ کہیں:پورس کا ہاتھی ہر شے ڈھا دیتا ہے!