انگریز نے اپنے اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے اور برصغیر سے زیادہ سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرکے برطانیہ منتقل کرنے کیلئے 1861ء میں پولیس کا نظام بنایا جو مجسٹریسی سسٹم کو طاقت فراہم کرتا تھا، اس سے بغاوت کے راستے مسدود کرنے کا کام بھی لیا گیا۔بدقسمتی سے یہ نظام معمولی تبدیلوں کے ساتھ ہنوز جاری ہے، اخراج مقدمہ اور 22Aاور 22Bکے نظام کی خامیوں کو دور کرنا ضروری ہے۔ پولیس کے خلاف انکوائری ، پولیس کی بجائے کسی دوسرے سول /عدالتی فورم پر کرنا ہی قرین ِ انصاف ہوگا۔پولیس آرڈر 2002 کو نافذ کرتے ہوئے پبلک سیفٹی کمیشن تشکیل دیئے جائیں۔پولیس حراست میں ہلاکت یا ریپ اور پولیس مقابلوں میں ہلاکت کی صورت میں جوڈیشل انکوائری کاخود کار نظام مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ ریکوری ،مالِ مقدمہ اور جامہ تلاشی میں ہیرا پھیری اور ریکارڈ بدلنے کو سنگین جرم قرار دیاجانا چاہیے ۔سپاہیوں کی اعلیٰ افسران کی خدمت گزاری میں تعیناتیاںاور سینئرزکے پروٹوکول کو کم کرتے ہوئے وسائل کارُخ تھانے کی طرف موڑنے سے ہی تھانے کو عوام دوست بناناممکن ہو گا۔ پولیس کو پابند کرنیکی ضرورت ہے کہ وہ ہر درخواست یا ڈاکومنٹ کی وصولی کی رسید جاری کریگی ،اسکا انصاف کی فراہمی کے لیے بڑا اہم کردار ہے ۔حکومت اگر مخلص ہے تو وہ اس سلسلے میں ریسرچ اینڈ فائنڈنگ کمیشن کا اعلان کرے۔ (ساجد اقبال گجر)