مکرمی !موجودہ حکومت پولیس اصلاحات کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اس کے لیئے حکومت کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے تھانہ کلچر کی تبدیلی کی اکثر باتیں سننے کو ملتی ہیں لیکن تھانہ کلچر اب تک تبدیل نہ ہو سکا ۔تھانہ کلچر کی تبدیلی میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کرنا چاہیئے جب محکمہ پولیس میں اصلاحات ہوں گی تو حکومت پولیس کی اصلاحات کے وقت اپنی سفارشات ضرور دیں ۔ پولیس ہو یا کوئی ایجنسی کسی ملزم کو پکڑ نا ہے تو پہلے مجسٹریٹ سے وارنٹ لیںجو کہ قانون میں درج ہے تاکہ جس کو بھی گرفتار کرنا ہے وہ ملزم کے لواحقین کے علم میں ہو ،تاکہ وہ بر وقت قانونی امداد کے ذریعے ملزم کو بے گناہ ثابت کریں ۔ پولیس یا کسی ایجنسی کو یہ اختیار بھی نہ دیا جائے کہ وہ چادر اور چار دیواری میں بغیر وارنٹ کے چھاپے مارے ،کبھی ہوٹل میں ،کبھی گیسٹ ہائوس میں ،کبھی رہائش گاہوں میں ،یہ کبھی بیوٹی پارلر پر جو بغیر وارنٹ کے چھاپے مارے جاتے ہیں اس سے عوام میں اطمینان کے بجائے بے چینی پیدا ہوتی ہے اور عوام الناس خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو آزادی او ر سکون سے رہنے دیں ، پنجاب حکومت اور آئی جی پنجاب فی الوقت پولیس اسٹریٹ کرائمز پر توجہ دیں جو کہ لاہور اور دیگر اضلاع میں بڑھتے جا رہے ہیں۔آرمی اور رینجرز کی طرح پولیس افسران اور ملازمین کے لیئے ہر ڈویژن یا ضلعی سطح پر الگ سکول ،کالج ،ہسپتال، کمیونٹی سینٹر ز ،ویلفیئر شاپ تعمیر کرانے کے لیئے حکومت سے فنڈز کی استدعا کی جائے تاکہ ملازمین کے خاندان اور ان کے بچے بچیاں با آسانی تعلیم اور صحت کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں ۔ (میاں مجتبیٰ نصیر قریشی)