مکرمی ۔ضرب المثل ہے اپنوں میں اجنبی ٹھہرا محکمہ پولیس میں افسران و اہلکاروں کے ساتھ یہ منظر دیکھنے میں آتا ہے 20 سال کی عمر میں بھرتی ہونے والا پولیس جوان اہلکار جب اپنی 60 سالہ عمر کو پہنچ کر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آبائی علاقہ گھر جاتا ہے تو وہ خود کو اجنبی سا محسوس کرتا ہے۔ ہمارے ہاں کوئی سماجی تقریب میں نہ پہنچے تو رشتہ دار اس کا اور اس کی فیملی کا سماجی بائیکاٹ کر دیتے ہیں لیکن پولیس اہلکار اپنوں کی خوشیوں میں شرکت سے محروم رہ کر اپنے عوام کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہیں۔غرض یہ کہ اپنی 40 سالہ سروس کے دوران وہ اپنی خوشیاں سماجی معاملات قربان کر کے وطن عزیز میں امن وامان برقرار رکھنے عوام کی جان و مال عزت کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں تک کہ نذرانے پیش کر دیتے ہیں لیکن ہمیں کوئی احساس ہی نہیں ہے گذشتہ دنوں سی سی پی او لاہور ذولفقار حمید صاحب اور ایس ایس پی ایڈمن ملک لیاقت صاحب نے دوران سروس وفات پانے والے متعدد پولیس اہلکاروں کے لواحقین کو واجبات کی ادائیگی کی تقریب رکھی اسی طرح ایس ایس پی ایڈمن کی جانب سے ایک اور انقلابی اقدام کا اضافہ ہو اکہ کسی بھی پولیس اہلکار یا انسپکٹر رینک کے افسران کی بیماری پر ان کی تیمارداری کے لیے ایس پی رینک کا افسر جائے گا یہ بہت ہی حوصلہ افزا اقدام ہے۔ ہمیں یاد ہے کہ جب کیپٹن (ر)لیاقت ملک صاحب ڈی پی او ضلع جھنگ تھے انہوں نے محکمہ پولیس سے ریٹائرڈ ہونیوالے اہلکار کے اعزاز میں بہت ہی شاندار تقریب منعقد کی تھی اس اہلکار کو سلامی پیش کی گئی اور انہیں پولیس پروٹو کول میں گھر پہنچایا گیا اسی طرح شہید پولیس اہلکار کی بیٹی کی شادی کے نہ صرف محکمہ پولیس نے اخراجات برداشت کیے بلکہ اس بیٹی کی بارات کا پولیس افسران و اہلکاروں نے استقبال کیا۔ ڈی پی او صاحب نے شادی کی تقریب میں شرکت کی بیٹی کو دعائیں دیں اور پولیس سکواڈ اس شہید اہلکار کی بیٹی کو اس کے سسرال چھوڑ کر آیا۔ اب ماشا اللہ ایسی تقریبات پولیس SOP کا حصہ بن چکی ہیں یہ بہت ہی حوصلہ افزا بات ہے۔ (فرحان شوکت ہنجرا )