پنجاب پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی کے سبب پولیس کی ریکوری کی شرح نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ دنیا بھر میں پولیس کا فرض شہریوں کے جان و مال اور عزت کا تحفظ ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں سیاسی اثرورسوخ اور بدعنوانی کے باعث پولیس عام شہریوں کے لیے خوف کی علامت بن چکی ہے۔ پولیس پر عوام کے عدم اعتماد کی وجہ ہے کہ ماضی میں کم و بیش تمام حکومتوں نے پولیس نظام میں اصلاحات کے علاوہ ماڈل تھانوں کے قیام جیسے متعدد اقدامات اٹھائے۔ اس کے علاوہ پولیس کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے ساتھ پولیس کی عوام میں ساکھ بحال کرنے کے لئے وردی کی تبدیلی کے تجربات بھی کئے گئے مگر بدقسمتی سے پولیس کی کارکردگی بالخصوص عوام سے سلوک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔ گزشتہ برس پولیس کے لئے 92ارب کی خطیر رقم بجٹ میں رکھنے کے باوجود پولیس کے افسران نے نئے مالی سال کے لئے 127اب کی ڈیمانڈ کی تھی جبکہ کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ صرف صوبائی دارالحکومت میں 2236چوری کے مقدمات درج ہوئے اور ان میں سے صرف 536ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا ان میں سے بھی صرف 79ملزمان کی شناخت پریڈ ہو سکی۔ اسی طرح زیادتی کے معاملات کی تفتیش کے اعداد و شمار بھی افسوسناک ہیں۔ عوام میں پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت بار بار اصلاحات متعارف کروانے کے بجائے اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
پولیس انوسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی
بدھ 01 جولائی 2020ء
پنجاب پولیس کے انوسٹی گیشن ونگ کی ناقص کارکردگی کے سبب پولیس کی ریکوری کی شرح نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ دنیا بھر میں پولیس کا فرض شہریوں کے جان و مال اور عزت کا تحفظ ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں سیاسی اثرورسوخ اور بدعنوانی کے باعث پولیس عام شہریوں کے لیے خوف کی علامت بن چکی ہے۔ پولیس پر عوام کے عدم اعتماد کی وجہ ہے کہ ماضی میں کم و بیش تمام حکومتوں نے پولیس نظام میں اصلاحات کے علاوہ ماڈل تھانوں کے قیام جیسے متعدد اقدامات اٹھائے۔ اس کے علاوہ پولیس کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے ساتھ پولیس کی عوام میں ساکھ بحال کرنے کے لئے وردی کی تبدیلی کے تجربات بھی کئے گئے مگر بدقسمتی سے پولیس کی کارکردگی بالخصوص عوام سے سلوک میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔ گزشتہ برس پولیس کے لئے 92ارب کی خطیر رقم بجٹ میں رکھنے کے باوجود پولیس کے افسران نے نئے مالی سال کے لئے 127اب کی ڈیمانڈ کی تھی جبکہ کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ صرف صوبائی دارالحکومت میں 2236چوری کے مقدمات درج ہوئے اور ان میں سے صرف 536ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا ان میں سے بھی صرف 79ملزمان کی شناخت پریڈ ہو سکی۔ اسی طرح زیادتی کے معاملات کی تفتیش کے اعداد و شمار بھی افسوسناک ہیں۔ عوام میں پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ بہتر ہو گا حکومت بار بار اصلاحات متعارف کروانے کے بجائے اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں بدھ 01 جولائی 2020ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں