مکرمی !پولیس ، آرمی اور ایجنسیاں کسی بھی ریاست میں امن و امان کو قائم رکھنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں ۔ ان اداروں کے سبب ہی ملک کی معیشت میں بہتری کے علاوہ ریاستی باشندوں کی زندگیاں ہمواررہتی ہیں۔ پاکستان میں پولیس میں اصلاحلات کی بہت ضرورت ہے ۔ یہاں انگریزوں کے پولیس قوانین بلکہ کئی عشرے پرانے قوانین پولیس کے شعبہ میں شامل ہیں۔ جن پر حکومتوں نے شائد غور نہیں کیا۔ پولیس کے غلط رویہ اور غلط تفتیش کے باعث ملک کی عدالتوں میں کیسوں کی بھرمار رہتی ہے ۔ پاکستان میں جرائم کی شرح میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ اس کی بہت سی وجوہات میں جن میں مہنگائی ، بے روزگاری ، ذہنی دباؤ ، گھریلو تعلقات میں عدم استحکام ، غیر مضبوط سیاسی نظام ، ریاستی اداروں کی کمزوری ، سیاسی جماعتوں کا منفی کردار ، بیورو کریسی اور پولیس کے افراد شامل ہیں ، ۔ جیلوں کا نظام غیر معیاری ، جیلوں میں قیدیوں سے برا سلوک ، جیلوں میں قیدیوں کی اصلاح کے پہلو کو نظر انداز کرنا اور جیلوں کو اصلاحی و فلاحی جیلیں بنانا بھی ضروری ہے ۔ ایک ماہ پاکستان میں پولیس کے ملزمان پرتشدد کے واقعات اور اموات سے یہی پتہ چلتا ہے کہ شائد ہم ابھی بھی پتھر یعنی غار کے دور میں رہ رہے ہیں جہاں انسان کا تحفظ اور اس کی سلامتی کی ضمانت نہیں تھی۔ ریاست کا وجود اور ریاست کو قبول کرنا یا اپنانا اور شہری کا ریاستی قوانین کی پابندی کرنے کا مقصد بھی سیاسی مفکرین ارسطو ، افلاطون ، اقبال ، امام غزالی کے فلسفہ میں یہی ہے کہ شہری تحفظ کے سبب ریاست اور ریاستی قوانین کو قبول کرتے ہیں ۔ پولیس کی اصلاحات پر حکومت کو بھرپور توجہ دینی چاہئے خیبر پختون خواہ میں پچھلے دنوں میں نے چند دن قیام کیا ۔ جہاں میں ٹھہرا تھا وہاں ساتھ ہی تھانہ تھا اور ساتھ ہی سرکاری ہسپتال تھا ۔ وہاں سرکاری ہسپتال میں اپنا بلڈ پریشر چیک کروانے کے لئے گیا تو 15 بیس منٹ میں لڑائی جھگڑے کے کیس میرے سامنے آئے ۔ وہاں لوگوں کی آراء بھی سنیں تو پتہ چلا کہ پولیس کا نظام یہاں بہتر تو ہوا لیکن خالصتاً بہتر نہیں ہوا ہے بلکہ نا انصافی کے پہلو ابھی بھی موجود ہیں ۔ معاشرہ کی ترقی اور خوشحالی اور پرامن زندگی کے لئے پولیس کو اپنی پولیس بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ (سید عارف نوناری لاہور)