لاہور(حافظ فیض احمد،میاں رؤف) پولیس کی غلط حکمت عملی ، غفلت کی وجہ سے وکلا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ۔پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کی بجائے دل کے مریضوں کے حساس ہسپتال میں آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیاجس سے مریض زیادہ متاثر ہوئے ۔ایمرجنسی کے اندر آنسو گیس کا دھواں جانے سے پہلے انتہائی تشویشناک حالت میں مبتلا مریضوں کی حالت مزید خراب ہوگئی ۔پولیس کو پی آئی سی کے باہر وکلا کے احتجاج کے بارے میں گزشتہ رات اطلاع مل چکی تھی اس کے باوجود انہوں نے وکلا کو پی آئی سی کے باہر تک پہنچنے کیوں دیا؟ذرائع کا کہناہے پولیس کی اس ناقص حکمت عملی کے حوالے سے بھی رپورٹ وزیر اعلیٰ کو بھیج دی گئی ہے جس میں پولیس کے دو سینئر افسران کو اس ہنگامہ آرائی کی ابتداہونے میں غفلت کا مرتکب قرار دیا ، پولیس چاہتی تو یہ ہنگامہ آرائی اورتھوڑ پھوڑ نہیں ہوسکتی تھی اگر وہ وکلاکو ایسے گھناؤنے اقدام کرنے سے بروقت روک دیتی ۔ ذرائع کا کہنا ہے پولیس کے بعض افسران اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے کی بجائے احتجاجی وکلا کیساتھ گپ شپ میں مصروف رہے ۔پولیس کی جو گاڑی نذر آتش کی گئی وہ بھی ڈرائیور کی غفلت تھی جس نے سیدھے راستے کی بجائے فٹ پاتھ پر چڑھا کر سڑک کراس کرنے کی کوشش کی جس سے یہ تاثر ملا کہ وہ وکلا کو کچلنا چاہتی ہے ۔ پولیس نے پہلے خاموش تماشائی کا مظاہرہ کیا اور ہسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کو نہ روکا۔ میڈیا پر خبر چلنے اور احتجاج میں شدت آنے پر سوئی ہوئی پولیس جاگی اس کے علاوہ جب وکلا کی جانب سے تشد د ہونے کے بعدصوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان ڈی آئی جی لاہور پر برسنا شروع ہوئے تو ڈی آئی جی کے حکم پر پولیس نے ایکشن لینا شروع کر دیا۔اس حوالے سے پنجاب پولیس کے ترجمان پولیس کی ناقص حکمت عملی پر پردہ ڈالتے اور شرپسند وکلا کیخلاف کارروائی میں تاخیر کو حکمت عملی کہتے رہے ۔