لاہور، کوئٹہ، نوشہرفیروز ، اسلام آباد ، او کاڑ ہ (جنرل رپورٹر، نامہ نگار، ڈسٹرکٹ رپورٹر) بلوچستان میں چمن میں موٹر سائیکل سواروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کرکے ایک خاتون ورکر کو قتل اور دوسری کو زخمی کردیا، اوکاڑہ میں 3 افراد نے پولیو ٹیم کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنا کر زخمی کردیا، سندھ میں نوشہرو فیروز میں شہری نے بچوں کو پولیو کے قطرے سے انکار کرتے ہوئے ٹیم کو گھر سے دھکے دیکر نکال دیا اور ٹیم کے ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، دوسری طرف پولیو وائرس کے حوالے سے لاہور، راولپنڈی، پشاور کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا گیا، ڈی جی خان میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی، دریں اثنا پنجاب میں انسداد پولیو مہم کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین طاہر نے کہا کہ پنجاب میں 48 ہزار سے زائد ٹیموں نے بچوں کو بین الاقوامی معیار کی ویکسین کے قطرے پلائے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چمن کے علاقے سلطان زئی میں موٹرسائیکل پر سوار 2 حملہ آوروں نے پولیو ٹیم پر فائرنگ کی ، 35 سالہ خاتون ورکر نسرین جاں بحق اور 24 سالہ راشدہ شدید زخمی ہوگئی جسے کوئٹہ کے ہسپتال منتقل کردیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق واقعہ کے بعد سلطان زئی کے علاقے میں پولیو مہم عارضی طور پر معطل کردی گئی ہے ، نوشہروفیروز کے علاقے شاہی بازار میں ایک شخص نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرکے ٹیم کو گھر دھکے دیکر سے نکال دیا اور پولیو ٹیم کے ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنا ڈلا، پولیو ٹیم میں نورجہان, ثاقبہ عباسی, نازنین میمن اور ایازسولنگی شامل تھے ، ورکرز نے بتایا ابراہیم پٹھان نے حملہ کیا اور دھمکی دی کہ پولیو پلایا تو گردن کاٹ دینگے پولیس صلح کا مشورہ دے رہی ہے ،پولیس کے مطابق معاملے کی انکوائری شروع کردی گئی ہے ، اوکاڑہ میں قطرے پلانے والی ٹیم نمبر9کے ارکان وسیم اکرم اور حافظ علی شیر نواحی قصبہ بٹل پورہ میں سکول کی چھٹی کے وقت بچوں کو پولیو کے قطرے پلارہے تھے غلام احمد نے پولیو ٹیم کو بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کردیا،ٹیم بچوں کو قطرے پلاکر واپس جانے لگی تو ملزمان غلام احمد،محمد ارشد ،علی حیدر نے ٹیم کو روک کر تھپڑوں سے تشدد کا نشانہ بنایا، اہل علاقہ نے پولیو ورکرز کو بچایا، تھانہ بصیر پور میں مقدمہ درج کرلیا گیا، رواں ماہ ملک کے مختلف حصوں سے لیے جانے والے سیمپلز میں سے لاہور، راولپنڈی اور ڈیرہ غازی خان میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی، راولپنڈی، لاہور ، پشاور کو پولیو وائرس کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دے دیا گیا ، طبی ماہرین کے مطابق حکومت کو پولیو کے مکمل خاتمے کے حوالے سے انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جن شہروں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ان میں پشاور، لاہور، کراچی، راولپنڈی، مردان، بنوں، وزیرستان، حیدر آباد، سکھر اور قمبر شہداد کوٹ شامل ہیں، رواں برس اب تک 8 پولیو کیسز سامنے آچکے ہیں، جن میں سے 3، 3 خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں اور ایک، ایک پنجاب اور سندھ میں ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ صحت پنجاب نے پنجاب میں جاری انسدادپولیومہم کے حوالہ سے اعدادوشمارجاری کردئیے ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا پنجاب بھرمیں پانچ سال سے کم عمرایک کروڑ 92 لاکھ سے زائدبچوں کو قطرے پلائے گئے ، انسداد پولیومہم کے دوران 48 ہزارسے زائدٹیموں نے حصہ لیا، انسداد پولیومہم کے دوران بین الاقوامی معیارکی ویکسین استعمال کی گئی۔ پنڈی میں تھانہ پیرودھائی پولیس نے پولیو ٹیم کے ساتھ تعاون نہ کرنے ،بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے اور سرکاری ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کرنے کے الزام میں 7افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، عثمان ، سعد ولی اور دیگر کیخلاف مقدمہ کیا گیا۔