اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو باور کرایا جائے کہ ہم دہشتگردی کیخلاف ہیں، اقوام عالم میں اپنا کیس بھرپور طریقے سے پیش کیا جائے ، مودی سرکار نے کشمیر کا نقشہ تبدیل کر دیا ، کشمیر کے مسئلہ پر پارلیمان اور کشمیر کمیٹی کو متحرک کردار ادا کرنا چاہئے ۔اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت شروع ہوا،آغاز میں سینیٹر مشتاق احمدنے قرآن پاک کی تلاوت کی اورترجمہ پیش کیا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپوزیشن کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر واحد معاملہ ہے جس پر ساری قوم متفق اور یکسو ہے ۔ ہمیں چیمبرلین والا نہیں، چرچل والا کردار ادا کرنا چاہئے ۔ معاملے پر از سر نو بہتر پالیسی بنانے کیلئے غور و فکرکرنا چاہئے ۔ سینیٹر فاروق نائیک نے کہا کہ کشمیر میں آج کی صورتحال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، پاکستان کو امریکی صدر سے ثالثی کی درخواستیں کرنے کی بجائے دیگر ذرائع اختیار کرنے چاہئیں، ہمیں سوچنا چاہئے کہ بین الاقوامی برادری ہمارے ساتھ کیوں نہیں، دنیا سمجھتی ہے ہم دہشتگردی کی حمایت کرتے ہیں۔ شیری رحمن نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی حیثیت تبدیل کر کے اقوام متحدہ کے چہرے پر تھپڑ رسید کیا ،انہوں نے تجویز دی کہ کشمیر کا نقشہ تبدیل کرنے پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے ۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے عملی اقدامات کرنے چاہئیں ۔بحث کے دوران وزیر امور کشمیر کی عدم موجودگی پراپوزیشن نے احتجاج کیا جس پرصدر نشین سینیٹرستارہ ایاز نے اجلاس آج تک ملتوی کر دیا۔ اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہو کر شور مچاتے رہے ۔ صدر نشین نے ہدایت کی کہ متعلقہ وزیرآج لازمی ایوان میں آئیں۔وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ وزیر خارجہ نے آنا تھا، انکے کزن کی وفات ہوئی، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بتا دے کیا وہ ایوان کو چلنے نہیں دینا چاہتے ، کابینہ کا اجلاس ہو رہا ، وزرا وہاں مصروف ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے ہدایت کی کہ وزرا سینٹ میں حاضری کو اولیت دیں،سینٹ کو ری شیڈول نہیں کیا جا سکتا، کابینہ اجلاس کو سینٹ اجلاس کے مطابق شیڈول کیا کریں۔