بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں اوتھل کے قریب پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ سے پوری قوم غمزدہ ہے۔ اس حادثے میں کورکمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی، حال ہی میں میجر جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والے امجد حنیف، بریگیڈئیر محمد خالد،پائلٹ میجر سعید،معاون پائلٹ میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض نے جام شہادت نوش کیا۔ بلوچستان کے دور دراز پہاڑوں پر بسنے والے باسیوں پر مون سون کی غیر معمولی بارشوں نے قیامت ڈھادی ۔ ہزاروں مکان سیلاب کی نذر ہو گئے جبکہ سینکڑوں افراد سیلابی پانیوں میں بہہ گئے۔ لوگوں کے پیارے ان کی آنکھوں کے سامنے موت کے پانیوں کی نذر ہوگئے ، غربت و افلاس کے مارے ہوئے متاثر ین سیلاب مددگار کو پکار تے رہے۔ناگہانی آفت میں ہمیشہ کی طرح پاک فوج نے مدد کا بیڑا اٹھایا۔بہادر اور رحمدل کور کمانڈر کوئٹہ دیگر افسران اورپاک فوج کے جوانوں کے شانہ بشانہ سیلاب میں پھنسے ہم وطنوں کی مدد کرتے اور اس کارِخیر کی خود نگرانی کرتے رہے۔ افواج پاکستان کے افسر اور جوان ہمہ وقت وطن عزیز کی سربلندی،دفاع اور استحکام کے لیے اپنی جان ہتھیلی پر لیے پھرتے ہیں،فوجی افسروں اور جوانوں نے ہرمشکل موقع پر وطن عزیز کیلئے جان قربان کرنا اعزاز جانا،ملکی سرحدوں کی حفاظت کیلئے اگلے مورچوں پر چوکس اور چوکنا افواج پاکستان کی بدولت ہی ہم چین کی نیند سوتے ہیں۔کسی نا گہانی صورت حال یا آفت میں جب سول ادارے بے بس ہو جاتے ہیں توفوج ہی حرکت میں آتی ہے اور اس کے جوان دور دراز اور کٹھن راستوں والے علاقوں میں متاثرین کی مدد کو پہنچتے ہیں،نہ صرف راشن بلکہ فوری طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی فوج ہی سامنے آتی ہے۔ ٍافواج پاکستان ملک وقوم کا عظیم سرمایہ ہیں۔ قوم کو ان پر فخر ہے۔ پاک فوج نے ہر مشکل گھڑی میں قوم کی مدداور خدمت کی ہے۔ زلزلہ ، سیلاب ہو یا کوئی بھی آفت ومصیبت یا ملک دشمنوں اور دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا اور کچلنا ہو ،افواج پاکستان نے کبھی قوم کوکبھی مایوس نہیں کیا۔کورونا کی وبا ، غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سمیت قدرتی آفات سے نمٹنے اور مشکلات کا شکار لوگوں کے لئے امدادی سرگرمیوں میں ان کا فوری بروقت اور موثر کردار نمایاں ہے۔ پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے اس کردار کی معترف ہے اور اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔ مگر حادثے کے بعد پاک فوج کے خلاف نہ ختم ہونے والا منفی پروپیگنڈہ شروع ہوگیا ہے جس میں فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست واضح اور مختلف حوالوں سے تنقید کی جارہی ہے اور سوشل میڈیا پر سیاسی شخصیات اوران کے حامی تجزیہ نگار غیر مصدقہ، ہتک آمیز اور اشتعال انگیز ریمارکس دے رہے ہیں جوکسی طور مناسب نہیں۔مسلسل افواج پاکستان کی لیڈرشپ کو پراپیگنڈا کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، پاک فوج کے خلاف من گھڑت افواہیں اڑائی جارہی ہیں ، جھوٹ کا سہارا لے کر حقائق کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے ۔ہیلی کاپٹر حادثے کو ایک سوچے سمجھنے منصوبے کا حصہ قرار دیناملک دشمنی ہے۔ موسم کی خرابی سے پیش آنے والے حادثے کو "واردات" کے طور پر پیش کرکے دنیا کوکیا تاثر دے رہے ہیں؟مخصوص یوٹیوبرز پاک فوج کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف عمل ہیں اور اس طرح جو کام ہمیشہ سے ہمارا دشمن سرحد پار بیٹھ کر کرتا ہے، وہی کام ہم اپنی ناسمجھی کی وجہ سے خود کررہے ہیں ۔ ایسی صورتحال سے دشمن ملک بھارت میں خوشی کا سماں ہے اور بھارتی میڈیا فوج مخالف بیانات کو مرچ مسالہ لگاکر پیش کررہا ہے اوربیرونی چینلز پر پاک فوج کے خلاف تجزیے پیش کررہے ہیں۔ مخصوص گروہ اور اس کے حامی فوج کے بارے میں گراوٹ کی اس انتہا تک آگئے کہ سیلاب زدگان کی مدد کی مقدس ڈیوٹی کے دوران جنرل سرفرازکی ساتھیوں سمیت ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت کو بھی سوشل میڈیا ٹرولز نے گندے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔ انتہائی لغو اور من گھڑت تھیوریز نکالیں اور شہداء تک کے بارے میں ایسی زبان استعمال کی کہ اس سے نہ صرف شہدا کے ورثا کی فیملیز بالخصوص اور پوری فوج کی بالعموم شدید دل آزاری ہوئی۔ جو کام دشمن 75سال میں نہ کرسکے وہ ہم نے لمحوں میں کردیا، اداروں اور عوام کے درمیان نفرت کی جو لکیر کھینچی جارہی ہے وہ عالمی سازش کا حصہ ہے۔ قوم کو گمراہ کرنا، ورغلانا اور ذاتی مفادات کیلئے ملک میں فساد برپا کرنا ملک دشمنی نہیں تو اور کیا ہے؟شہدا سے متعلق سوشل میڈیا پر ٹرولرز کے زہریلے، جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے نے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کا کام کیا۔ گزشتہ روزڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث شہدا کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی جس پر شہدا کے خاندانوں اور افواج پاکستان کے رینک اینڈ فائل میں شدیدغم وغصہ اوراضطراب ہے۔انکا کہنا تھا کہ اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پرتکلیف دہ اورتوہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہے۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہم اپنے ہی ملکی اداروں کو کیوں مورد الزام ٹھہر ا تے ہیں ، ہر کام کا الزام ان پر ہی کیوں لگا دیا جاتا ہے؟ ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ ایسا شائد ہمارا دشمن بھی نہ کر سکتا ہو جو ہم خود کر رہے ہیں۔کوئی اقتدار میں آتا تو فوج مورد الزام اور کوئی جاتا تو فوج پر دشنام۔سمجھ نہیں آتا کہ ریاستی ادارے کیسے ہر جماعت اور گروہ کی توقعات کے مطابق کام کر سکتے ہیں؟ ان کا کام ملکی اور نظریاتی سرحدوں کا دفاع ہے مگر ہم سب اس بات پہ اصرار کر رہے ہیں کہ ادارے وہ کام کریں جو ہم چاہتے ہیں۔وفاقی حکومت کو چاہئے کہ فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے تاکہ یہ لوگ فوج اور عوام کے درمیان دراڑ نہ پیدا کرسکیں۔سوشل میڈیا کے شتر بے مہار کو کنٹرول کرنا پہلی ترجیح ہونا چاہئے۔