وزیراعظم عمران خان نے4نومبر 2019کو ببانگ دہل اعلان کیا تھاکہ حکومت پاکستان کی کوششوں اور ترک صدر کی کمال مہربانی سے کارکے رینٹل پاور پلانٹ کمپنی کیساتھ عالمی ثالثی عدالت میں جاری تنازع افہام وتفہیم سے حل کرلیا گیاہے۔ اب پاکستان کو1ارب 20کروڑ ڈالر جرمانہ ادا نہیں کرناپڑے گا۔قرضوں کے بوجھ تلے دبے وطن عزیز کیلئے یقینا اچھی خبر تھی۔ تاہم نیب اور پاکستانی کی خفیہ ایجنسی نے کارکے کمپنی کی جانب سے پاکستانی حکام کو دی جانے والی رشوت کے ثبوت حاصل کرلئے تھے جس کے باعث کارکے کمپنی کو لینے کے دینے پڑنے والے تھے ۔ کارکے کمپنی کے پاس عالمی سطح پر بلیک لسٹ ہونے سے بچنے کیلئے واحد راستہ یہی بچا تھا کہ مقدمے کو خاموشی کیساتھ واپس لے کر عزت اورساکھ بچائی جائے۔ یہ الگ بات کہ عالمی ثالثی عدالت میں مقدمہ لڑتے لڑتے غریب عوام کے ٹیکسوں سے 1ارب روپے سے زائد رقم خرچ ہوچکی مگر پکچر ابھی باقی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے بجلی بحران سے نکلنے کیلئے رینٹل پاورپلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا جس کے تحت رینٹل پاورکمپنیوں کو 14فیصد پیشگی ادائیگی کی گئی۔ اسی سلسلے میں کار کے رینٹل پاور پلانٹ کیلئے نیشنل بینک آف پاکستان سے 6.4ارب روپے کا قرض حاصل کیا گیا۔ 9مئی2009کو حکومت پاکستان کی گارنٹی کے تحت سرکاری کمپنی لاکھڑا پاور جنریشن اور نیشنل بینک کے مابین مالی معاہدے کے بعد قرض حاصل کیا گیا۔قرض حاصل کرنے کے بعد یہ رقم 231میگاواٹ صلاحیت کے حامل کارکے رینٹل پاور کمپنی کو رینٹل پاورمعاہدہ کے مطابق 8 کروڑ ڈالر پیشگی ادائیگی کرکے مکمل طور پر استعمال کی گئی۔نیشنل بینک سے حاصل کیے گئے قرض کو 106.67ملین کی60اقساط میں ادا کیا جانا تھا۔پہلی قسط 31دسمبر2009جبکہ آخری قسط 30نومبر2014کو ادا کی جانی تھی۔قرض پر مارک اپ ریٹ Kibor Plus 215پوائنٹ تھا۔نیشنل بینک کی مالی سہولت کی سیل پرائس 10.7ارب روپے تھی۔4.93ارب روپے نیشنل بینک کو رینٹل سروسز کنٹریکٹ کے دوران ادا کیے گئے۔اسی دوران سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 30مارچ2012کے فیصلے میں تمام رینٹل پاور پلانٹس کیساتھ کئے گئے معاہدوں کو کالعدم قرار دے کر نیب کو معاملے کی تفتیش اور ذمہ داران سے رقم وصول کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 30نومبر2012تک کار کے سے128ملین ڈالر سے زائد واجبات وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔مذکورہ رقم کی وصولی کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں 2013میں کار کے کے خلاف کیس درج کیا گیا۔سندھ ہائی کورٹ نے29مئی2013کو پاکستان کی سمندری حدود میں پورٹ قاسم پرکھڑے کار کے کے چار بحری جہازوں کو تحویل میں لینے کا حکم جاری کیا۔اسی دوران کار کے کی جانب سے حکومت پاکستان کے خلاف آئی سی ایس آئی ڈی میں مقدمہ درج کیا گیا۔رینٹل پاور پلانٹ معاہدہ اسکریپ ہونے کے باعث نیشنل بینک کو قرض کی رقم واپس نہیں کی جا سکی جس پر نیشنل بینک نے حکومت پاکستان کی گارنٹی کا سہارا لیا۔نیشنل بینک کی جانب سے قرض کی رقم‘ ـسود ‘مارک اپ کی مد میں 7.6ارب روپے کی وصولی کیلئے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا گیا کیونکہ سرکاری کمپنی لاکھڑا پاور جنریشن نے قرض کی رقم بنک اکاؤنٹ خالی ہونے کے باعث واپس کرنے سے معذوری کا اظہار کردیا ۔لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے 31 جولائی 2018 کو نیشنل بینک کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے رقم ادا کرنے کا حکم دیدیا۔ حکومت پاکستان اور کار کے کے درمیان تصفیہ کا معاہدہ 12دسمبر2019کو طے پایا‘ـجسے خفیہ رکھا گیا ۔وفاقی کابینہ نے 3 دسمبر 2019کو معاہدے کی منظوری دی۔ معاہدے کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں کار کے سے12کروڑ81لاکھ ڈالر سے زائد کی وصولی کا کیس واپس لے لیا گیا ـ‘اورعدالت نے15جنوری2020کو تحویل میں لیے گئے بحری جہاز چھوڑنے کا حکم نامہ جاری کردیا۔کار کے رینٹل پاور پلانٹ سے معاہدے کے تحت تمام مالی لاگت اوربوجھ بشمول نیشنل بینک کا قرض لاکھڑ اپاور جنریشن کمپنی پرتھوپ دیا گیا۔اب ایل پی جی سی ایل کی بیلنس شیٹ منفی میں ہے۔ معاہدے کے بعدکارکے کمپنی کے خلاف وصولی کے تمام دعوے واپس لے لیے گئے۔وفاقی حکومت خاموشی کیساتھ کارکے کو 128ملین ڈالر کے واجبات معاف کرچکی ہے جبکہ لاکھڑ اپاورجنریشن کمپنی کے پاس نیشنل بینک کو 7.6ارب روپے کا قرض چکانے کیلئے رقم موجود نہیں۔ترک کمپنی یا ترک صدر کو کم ازکم اتنی درخواست تو ضرور کی جاتی کہ رینٹل پارو پلانٹ کو نیشنل بینک سے 8 کروڑ ڈالر قرض لے کر 14فیصد ایڈوانس ادائیگی کی گئی تھی۔ کارکے کمپنی کے ذمے اضافی واجبات بھلے معاف کردیتے مگر اس غریب قوم پر رحم کرتے اور نیشنل بینک سے حاصل کئے گئے قرض کی رقم تو واپس دلاتے۔ ملک و قوم پر رینٹل پاورپلانٹس کا بوجھ ڈالنے والے پاور ڈویژن کے افلاطون بابوؤں نے اب نیا پلان تیار کرلیا ہے۔ پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ای سی سی‘ـ نیشنل بینک کا 7.6ارب روپے قرض بشمول سود‘ـمارک اپ منسوخ کرے یا حکومت پاکستان نیشنل بینک کیلئے سودـ‘مارک اپ سمیت7.6ارب روپے کی گرانٹ مختص کردے تاکہ پاور ڈویژن کی کورٹ آرڈر سے جان خلاصی ہوجائے ۔ عوام کے دکھوں اور تکالیف کا مداوا کرنے کے نام پرایک حکومت نے مہنگے رینٹل پاورپلانٹس سے معاہدہ کرکے قومی خزانے سے کھلواڑ کیا تو تبدیلی سرکارنے خزانے کا تحفظ کرتے کرتے ترک کمپنی کو خاموشی سے 128ملین ڈالر معاف کردئیے ۔ اب نیشنل بینک کو 7.6ارب روپے کی ادائیگی بھی قومی خزانے سے کی جائے گی۔کارکے رینٹل پاورپلانٹ سے اندھیرے تو نہ چھٹ سکے مگر عوام کو 26ارب روپے کا چونا ضرور لگ گیا‘ـمگر پکچر ابھی باقی ہے۔