لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے صوبے بھر میں پھل فروش ،دودھ فروش پرچون دکانداروں کو بھی پولی تھین بیگز کے استعمال سے روک کر محکمہ ماحولیات سے آئندہ سماعت پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے درختوں کی کمی اور سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ درختوں کا سونامی تو پہلے ہی بہہ چکا ہے ،درخت تو لگا دئیے جاتے ہیں دیکھ بھال کوئی نہیں ،پہلے ہم کو ماحولیاتی آلودگی مین اضافہ کا باعث بننے والے چیزوں کو روکنا ہوگا، عدالت میں سموگ کے تدارک کیلئے چیئرمین ماحولیاتی کمیشن جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے رپورٹ جمع کرادی جس کے مطابق محکمہ زراعت کی جانب سے سموگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیںِ پنجاب میں 5ہزار مقامات پر فصلوں کی باقیات کو آگ لگائی گئی،محکمہ زراعت عدالتی احکامات پر عمل نہیں کررہااورصرف 47مقدمات درج کروائے ،سیکرٹری زراعت کو احکامات جاری کئے جائیں، عدالت نے محکمہ زراعت کو کمیشن کی سفارشات پر من و عن عمل کا حکم دیدیااورکہاسموگ کے تدراک سے متعلق غفلت برداشت نہیں کریں گے ۔لاہور ہائیکورٹ نے کراچی طیارہ حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت وکیل کی عدم پیشی کے باعث 28 اکتوبر تک ملتوی کردی،گزشتہ روزجسٹس شہباز رضوی کی عدالت میں کیس سماعت کے لیے مقرر تھا، طیارہ حادثہ میں جاں بحق پائلٹ کے بھائی سلمان اعظم نے تحقیقاتی بورڈ کی رپورٹ کو چیلنج کررکھاہے ۔لاہور ہائیکورٹ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے میڈیکل آلات کی درآمد پر شرط عائد کرنے کے خلاف درخواستوں پر وکلائکے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس عائشہ اے ملک نے مختلف نجی کمپنیوں کی درخواستوں پر سماعت کی۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا درآمد کئے جانیوالے میڈیکل آلات کی کوالٹی یقینی بنانے کیلئے ڈریپ سے این او سی کی پابندی عائد کی گئی۔ ڈریپ کے وکیل نے کہااین او سی نہ رکھنے والی کمپنیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاجب صوبے قرارداد کے ذریعے اپنا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیں تو وہ اسے استعمال کرسکتی ہے ، درآمدی میڈیکل آلات کے لئے این او سی کی شرط سے کسی کا بنیادی حق سلب نہیں ہوتا۔