پی ایس ایل کا رنگا رنگ میلہ کراچی میں سج گیا ہے۔ افتتاحی تقریب کا آغاز قومی ترانے سے کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ پی ایس ایل نے اس وقت دنیا بھر کے کرکٹروں کو اپنی جانب متوجہ کیاجب غیر ملکی کھلاڑی پاکستان کو کھیلوں کے حوالے سے غیر محفوظ سمجھ کر یہاں آنے سے ڈرتے تھے‘ پی سی بی کی سرپرستی میں پہلے دبئی میں پی ایس ایل کے میچز کروائے گئے، بعدازاں غیر ملکی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال کر کے سیمی فائنل اور فائنل میچز کا انعقاد وطن میںکیا گیا۔افواج پاکستان کی قربانیوں کی بدولت جب دہشت گردوں کا صفایا کر کے سکیورٹی کی صورتحال تسلی بخش ہوئی توغیر ملکی کھلاڑی بے خوف و خطر یہاں آنے کو تیار ہو گئے۔پی ایس ایل نے قومی کرکٹ ٹیم کو بڑے نامور کھلاڑی مہیا کئے ہیں، اگر اس کا انعقاد نہ ہوتا تو انہیں اپنی صلاحیتیں اجاگر کرنے کا موقع ملتا نہ ہی ایسے ہیروں کو تلاش کرنے کی کوئی کوشش کرتا‘ یوں گمنامی میں ہی ان کی صلاحیتیں زنگ آلود ہو جاتیں۔ جس طرح حکومت پی ایس ایل کی سرپرستی کر رہی ہے اسی طرح ہاکی،کشتی، فٹ بال ‘ کبڈی‘ سنوکر اور سکوائش سمیت دیگر کھیلوں کی سرپرستی کر کے انہیں بھی زندہ کیا جائے۔ ایک دور تھا جب ہمارے پاس تین ورلڈ کپ تھے۔ بدقسمتی سے آج ہمارے ہاں کھیل انحطاط پذیر ہیں۔ حکومت کو اس جانب فی الفور توجہ دینی چاہیے تاکہ ہم ایک بار پھر کھویا ہوا مقام حاصل کر سکیں۔