لاہور(گوہر علی) پنجاب اسمبلی نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پنجاب مینجمنٹ سروس کے درمیان جاری تنازع نمٹانے ،پنجاب اسمبلی کی مالی طو پر خود مختاری پر محکمہ خزانہ کے اعتراضات کے حوالے سے زیر التوامور نمٹانے کا فیصلہ کرلیا ،ان دونوں امور پر راجہ بشارت کی سربراہی میں 10رکنی سپیشل کمیٹی نمبر 8قائم کردی گئی ۔ سپیشل کمیٹی پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس ( پی اے ایس )،پنجاب مینجمنٹ سروس (پی ایم ایس ) گروپ افسران کو ان کے متعین کردہ کوٹہ سے دس گنازائد تعیناتی،انتہائی اہم پوسٹ جان بوجھ کر خالی رکھنے اور پنجاب میں سے 47سے زائد افسروں کی خدمات واپس وفاق کے سپرد کرنے جبکہ پنجاب اسمبلی کے مالی امور کے متعلق ا مور پر محکمہ خزانہ کے کٹ لگانے پر اپنا فیصلہ سنائے گی ، سپیشل کمیٹی نے تحریک انصاف کی سیمابیہ طاہر کی تحریک التوار کار ایجنڈے پر رکھی ہے ، اس تحریک التوامیں کہا گیا ہے کہ 155پوسٹوں میں سے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس گروپ کاکل حصہ پنجاب میں 47پوسٹ بنتی ہیں ، اس وقت پنجاب میں دونوں گروپس کے 294افسران کام کررہے ہیں،267انتہائی اہم پوسٹ جان بوجھ کر خالی رکھی گئی ہیں جس کی وجہ سے پنجاب میں گڈ گورننس کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔اسی طرح سپیشل کمیٹی پنجاب اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے 2019-20کے بجٹ تخمینہ جات کی منظوری دی جسے بجٹ میں شامل کرنے کیلئے محکمہ خزانہ کو بھجوایا گیا لیکن حکومت نے اس بجٹ میں کٹوتی کرکے اسے بجٹ میں شامل کیا۔ کمیٹی میں ساجد احمد خان، محمد عون حمید، رئیس نبیل ،وسیم خان، اعجاز حسین،طارق عبد اﷲ،ممنون تارڑ،امان اﷲ، کاشف محمود،مظفر علی شامل ہیں۔