اسلام آباد(سید نوید جمال،سپیشل رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، آن لائن)وفاقی کابینہ نے پی آئی اے پائلٹس کے جعلی لائسنس منسوخ کرنے اور پانی سے بجلی بنانے کے 3منصوبوں کی منظوری دیدی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیر اعظم آفس میں ہوا جس میں14 نکاتی ایجنڈے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا ۔ وفاقی کابینہ نے پی آئی اے پائلٹس کے جعلی لائسنس منسوخ کرنے ، کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سمیت پانی سے بجلی بنانے کے 3منصوبوں، عثمان ناصر کو ایم ڈی سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ تعینات کرنے ، ایس ای سی پی کے آڈٹ کیلئے ہارورتھو حسین چودھری کمپنی کی خدمات حاصل کرنے ،مرغزار چڑیا گھر اسلام آباد کا انتظامی کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو دینے ،ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں سے متعلق قواعد میں تبدیلی کی منظوری دیدی ۔وزارت داخلہ کی جانب سے ممنوعہ اسلحہ لائسنس کے اجرا کا معاملہ موخر کردیا گیا ۔ کابینہ اجلاس میں سٹاک ایکسچینج کراچی پر ناکام حملے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔وزیر اعظم اور کابینہ اراکین نے حملے کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز اور گارڈز کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ شہید سکیورٹی گارڈ اوراہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی ۔وفاقی کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹ پنشنرز کی پنشن میں 2000 روپے اضافے کی منظوری دیدی ۔ اب ای او بی آئی پنشنرز کو6500 کے بجائے 8500 پنشن ادا ہوگی ۔ کابینہ نے ای سی سی اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔بجٹ منظور ہونے پر کابینہ اراکین نے وزیر اعظم کو مبارکباد دی اور ان کی قیادت پر مکمل اظہار اعتماد کیا ۔ وزیراعظم نے صوبائی فنانس کمیشن کوفعال بنانے کی ہدایات جاری کردیں۔کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فرازنے کہا آڈیٹرجنرل کی رپورٹ پرکابینہ اجلاس میں سب سے پہلے بات ہوئی،رپورٹ کے حوالے سے غلط خبریں شائع ہوتی رہیں کہ کرپشن کاانکشاف ہواہے ،پروسیجرل ایشوزضروری نہیں کرپشن سے متعلق ہوں،ہماری حکومت میں ایسے معاملات میں 70سے 80فیصدکمی آئی۔ کابینہ میں اتفاق کیا گیا کہ مہنگی بجلی کے بجائے سستی بجلی کے منصوبے لگائے جائیں۔ سستی بجلی کے منصوبوں سے سرمایہ کاری آئے گی۔ماضی میں سنٹرل لاہورمیں سب سے زیادہ ترقیاتی کام ہوئے جبکہ باقی پنجاب کو نظرانداز کیا گیا، فنانس کمیشن کو فعال بنایاجائے گا، صوبوں میں بلاتفریق ترقیاتی کام ہوں گے ،ترقیاتی کاموں میں پیسوں کا ضیاع روکنے کیلئے خسروبختیارکی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی،کمیٹی90دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔زائرین کیلئے بنائے گئے ایس ا وپیزمیں بہتری لانے کی کوشش کریں گے ۔پرائیویٹ سکیٹرمتروکہ املاک کی زمینوں پر تعلیمی ادارے اورہسپتال بناسکے گا۔خیبرپختونخوامیں ای ٹینڈرنگ کاسلسلہ جاری رکھاجائے گا۔وزیراعظم اداروں کوفعال کرنے اورمیرٹ اور شفافیت لانے کیلئے پرعزم ہیں،پی آئی اے عظیم ماضی کاحامل ادارہ ہے ، تمام ایئرلائنز کے عملے کی ڈگریاں اورلائسنس چیک کئے جائینگے ،سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اصلاحات لائی جائیں گی،اس وقت جوہمارے پائلٹس جہاز اڑا رہے ہیں وہ عالمی معیارپرپورااترتے ہیں،جن پائلٹس پرشک تھاان کا لائسنس معطل کردیاگیا،جن پائلٹس کے لائسنس مشکوک تھے انہیں برطرف کر دیا گیا،جعلی ڈگریوں کے حامل پائلٹس کیخلاف بلاتفریق کارروائی ہو گی،سول ایوی ایشن کے 5افسران کیخلاف کارروائی شروع کردی گئی۔انہوں نے کہامائنس ون اپوزیشن کی ذہنی اختراع ہے ۔اگروزیراعظم سات 8 لوگوں کواین آراودے دیں تویہی لوگ پھرعمران خان کیساتھ ہونگے ،ان لوگوں نے ملک کیساتھ جوکیااس پرمعافی مانگیں ،اپوزیشن کوچاہیے اپنے گناہوں کی معافی مانگے اورلوٹی رقم واپس لائے ۔ اپوزیشن کورونا سے متعلق بے یقینی کی صورتحال پیدا کر رہی ۔عمران خان میرٹ اور شفافیت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں کرپشن کے خاتمے کیلئے سزا و جزا کا نظام قائم کرنا ہو گا۔ موٹرسائیکلوں پر آنے والوں نے محل بنا لیے ، ان کے کیسز کا کیا بنا؟دریں اثناء وفاقی کابینہ اجلاس میں وزارت ہوا بازی کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے نمٹنے پر عدم اطمینان کا اظہارکیاگیا۔وزیراعظم نے جعلی اور مشکوک لائسنس والے پائلٹس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے رپورٹ دوبارہ کابینہ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔ اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے قومی ائیر لائنز (پی آئی اے ) پر پابندی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ پائلٹس کی جعلی ڈگری اور لائسنس کے معاملے کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے پر وفاقی وزرانے بھی خوب تنقید کی ۔ذرائع کا کہنا ہے کابینہ اجلاس میں جعلی لائسنس اور ڈگری کے معاملے پر شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے حکومتی حکمت عملی سے اختلاف کیا۔ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر و دیگر وزرا نے موقف اختیار کیاکہ جعلی ڈگری کے معاملے سے بدنامی اورجگ ہنسائی ہوئی، اس معاملے کو بہتر طریقے سے بھی ہینڈل کیا جا سکتا تھا۔ذرائع کے مطابق فواد چودھری نے بھی کھل کر اپنی رائے پیش کی اور کہا کہ پائلٹس کے معاملے پرپورا ادارہ تو بند نہیں ہوسکتا۔اگر ڈگریوں کا معاملہ تھا تو اس کو ائیرلائنز سے منسوب کرنا درست نہیں۔ وفاقی وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے کابینہ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔کابینہ اجلاس میں پی آئی اے پائلٹوں کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے کابینہ ارکان کے خدشات سامنے آنے پر وزیراعظم نے وزارت ہوابازی سے سفارشات کیساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور عالمی سطح پر معاملہ کلیئر کرنے کا ٹاسک شاہ محمود قریشی کو سونپ دیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا اندرونی اور بیرونی چیلنجز سر پر کھڑے ہیں، متحد ہوکرہی عالمی اورقومی سطح کے چیلجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں، تخفیف غربت کے حوالے سے ہمارے اقدامات کو دنیا نے سراہا۔ وزیراعظم نے صحتیاب ہونے پروفاقی وزیرشیخ رشید کو مبارکباد دی۔دریںاثناء وزیر اعظم آج اسلام آباد کے بڑے عوامی ضرورت کے منصوبوں راول ڈیم چوک انڈر پاس، کورنگ بریج اور PWD انٹر چینج کا سنگ بنیاد رکھیں گے ۔منصوبوں کی تکمیل سے دفتری اوقات میں رش کی وجہ سے مری، بہارہ کہو، ترامڑی چوک،روات اور ملحقہ علاقوں سے آنے جانے والوں کو درپیش مشکلات میں آسانی ہو گی۔ان منصوبوں کا مقصد اس اہم شاہراہ پر مستقبل کی ٹریفک کی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ اس اہم ٹریفک کوریڈور پر روڈ سیکٹر ایفشینسی کو بہتر بنانے کیساتھ ساتھ بلا تعطل اور آرام دہ سفر اور سگنل فری ٹریفک کو یقینی بنانا ہے ۔ ذرائع کے مطا بق و زیراعظم سہ پہر 4 بجے وزیراعظم ہائوس میں تقریب میں منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھیں گے ۔ان منصوبوں پر2 ارب سے زائد لاگت آئے گی ۔