وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ملک میں دوبارہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان منظم ہورہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت ،راولپنڈی‘ لاہور اور کراچی میں دہشت گردی کا خدشہ ہے۔ سکیورٹی فورسز کی لازوال قربانیوں کے باعث 2019ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 36 فیصد کمی ہوئی تھی جو امن کے دشمنوں کو پسند نہ آئی۔ بھارت اور اسرائیل کے خفیہ اداروں نے بلوچستان میں شدت پسندوں‘ ٹی ٹی پی اور لشکر جھنگوی کے آپریشن ردالفساد کے دوران افغانستان فرار ہو جانے والے دہشت گردوں کا کنسورشیئم تشکیل دے رکھا ہے جس کے ناقابل تردید شواہد پاکستان اقوام متحدہ میں پیش کر چکا ہے ۔ جہاں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان کی دیگر شدت پسند تنظیمیں ان کیمپوں میں تربیت کے ساتھ بھارتی عسکری اور مالی معاونت سے بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی کے باوجود بلوچستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان میں بھارت اور افغان خفیہ اداروں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے سے اس لیے بھی انکار ممکن نہیں کیونکہ بی جے پی کے متعدد رہنما بلوچستان میں عدم استحکام کے دعوے کر چکے ہیں۔ اب وزیر داخلہ نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے منظم کا انکشاف کیا ہے۔ بہتر ہوگا حکومت پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کیساتھ افغان حکومت سے افغانستان میں دہشت گردی کے کیمپ بند کرنے کے لیے اقدامات کا بھی مطالبہ کرے تاکہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کے کیمپوں کا خاتمے کے بعد پاکستان میں امن ہو سکے۔