لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا ہے کہ جب پی آئی سی پر حملہ ہوا تو حکومت کی وہاں پر کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی،وکلا لاہور ہائیکورٹ سے نکلے اور پی آئی سی پہنچے تو پولیس اور انتظامیہ کہاں تھی ؟پروگرام نائٹ ایڈیشن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا گورنمنٹ اور انتظامیہ مکمل طور پر ناکام نظر آئی،جیسے عمیر بلوچ نے کہا ہے کہ میں میڈیا کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخلہ بند کردوں گا ، وہ ایسا کرکے دیکھ لیں ، پھر قانون دانوں کو بھی میڈیا پروگرامز میں ہم نہیں بلائینگے ۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا پی آئی سی میں ہونے والا واقعہ انہونی قسم کا ہے ، اس کی تاریخ میں پہلے کوئی مثال نہیں ملتی،اگر کوئی دشمن ملک بھی پاکستان آجاتا تو اس طرح کاحملہ نہ کرتا،ہم ڈاکٹرز کو اگلے 24 گھنٹے میں سکیورٹی فراہم کردینگے ۔سینئر قانون دان احمد اویس نے کہا پی آئی سی کے واقعہ پر میں شرمندگی محسوس کررہا ہوں، یہ باتیں سب بعد کی ہیں کہ اس جلوس میں کتنے وکلا تھے مگرجو معاملہ ہوا وہ بالکل غلط ہوا ، ایسے جلوس لے کروہاں جانا سوچنے کی بات ہے ، اگر کسی ڈاکٹر نے ویڈیو جاری کی تھی تو اس کیخلاف رٹ دائرکرتے ،جلوس بن کر حملے کی حمایت نہیں کی جاسکتی،یہ رویہ حکومتوں کی وجہ سے ہے ، بادشاہت کا نظام ہمارے ذہن میں چھایا ہوا ہے ۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا الیکشن کمیشن ارکان کا ابھی تک تقرر نہیں ہوا اور چیف الیکشن کمشنر کے بارے بھی ابہام پیدا ہوگیا ہے ،ڈیڈ لاک پیدا ہونے سے آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے ،مسلسل خلاف ورزی آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے ،وزیر اعظم عمران خان کا بیانیہ مکمل ختم ہوچکا ، صرف نعرے کی حد تک محدود ہوگئے ہیں،اب تو ملک میں کوئی احتساب بھی نہیں ہورہا ۔نمائندہ خصوصی انور حسین سمرا نے سپر سیڈ ہونے والے افسران کی ترقی کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا پانچ ایسے افسروں کو بھی ترقی مل گئی جن کو سابق حکومت نے مبینہ کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے سپر سیڈ کیا تھا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے سامنے جو حقائق رکھے گئے ، ان میں وہ چیزیں نہیں رکھی گئیں جن میں ان افسران پر الزام تھا کہ ماضی میں یہ اس لئے سپر سیڈ ہوئے تھے کہ ان پر کرپشن کے الزامات تھے اور یہ نااہل بھی تھے ۔