لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92نیوز ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ وکلا کے ہسپتال پرحملے سے معاشرے میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوگیا، اس کیس میں عوام اورریاست بھی فریق ہیں، اب انصاف کا پلڑا اس طرف جھکنا چاہئے جس طرف مظلوم ہیں، اس کیس کو وکلا اورعدلیہ کیلئے مثال بنایاجائے ۔پروگرام کراس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے کہ رضا ربانی، لطیف کھوسہ، حامد خان اور بڑے بڑے وکلا افسوس نہیں بلکہ اس حملے کی حمایت کررہے ہیں۔تجزیہ کار ا وریامقبول نے کہا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وکلا کے پیچھے کون ہے ، ان کو عدالتوں سے نرمی ملتی ہے ، وہاں ان کو ریلیف ملتا ہے ، چیف جسٹس نے جیسے گفتگو کی، اس طرح بات ایک عام اوربے بس آدمی کرتا ہے ،ہمارے ملک میں ستر سال میں پہلی بارعدلیہ آن ٹرائل آئی کیونکہ ان کے اپنے ان کے سامنے کھڑے ہیں، اب عدالتوں کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ واقعی انصاف کرتی ہیں۔تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ کیا کسی کویہ اجازت ہے کہ وہ قانون اور آئین کو کسی خاطر میں نہ لائے ؟ کیا یہ سیلف ڈیفنس ہے کہ کسی ہسپتال پرحملہ کردیا جائے ؟ انہوں نے کہا حکومت نے سوچ سمجھ کر آرمی چیف کے معاملے میں بدحواسیاں کیں۔تجزیہ کار شاہد لطیف نے کہا وکیل صرف بہانے ڈھونڈرہے ہیں حالانکہ میڈیا نے کوئی منفی کردار ادا نہیں کیا،وکلا میں موجود چند کالی بھیڑوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، وکلا نے ڈاکٹروں کے خلاف نہیں بلکہ مریضوں کے خلاف حملہ کیا، یہ بدمعاشی اورغنڈہ گردی ہے ۔ انہوں نے کہا میری چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ اگر آج وہ ازخود نوٹس نہیں لیں گے تو کب لیں گے ۔