مکرمی۔ہم ہمیشہ سے یقین رکھتے ہیں کہ نوجوان ملک کے مستقبل کا بہت قیمتی اثاثہ ہیں۔انہیں اپنی زندگی کی ابتدائی عمر میں اپنی زندگی میں لظف اندوز ہونے اور اس سے تجربہ حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے ۔پاکستان میںصورتحال بالکل برعکس ہے یہاں یہ قیمتی اثاثہ محنت و مزدوری کرنے پر مجبور ہے اور ہم ان معصوم پھولوں کو مزدوروں کی صورت کام کرتے دیکھ رہے ہیں ۔گلی محلوں میں ہمیں ہوٹلوں پنکچر شاپ پر بچے مزدوری کرتے دکھائی دیتے ہیں سڑکوں پر چھوٹے چھوٹے پٹھان بچے بوٹ پالش کرتے ہیں حالانکہ یہ ان کے پڑھنے کے دن ہوتے ہیں اسے معاشرے کی اجتماعی بے حسی اور حکومت کی مجرمانہ غفلت بھی کہا جا سکتا ہے کہ بچوں کے حقوق کی علمبردار تنظیموں کی کارکردگی بھی ایئر کنڈیشنر ہوٹلوں میں تقریروں تک محدود ہے۔چائلڈ لیبر پسماندہ ممالک کا سنگین مسئلہ ہے ۔ چائلڈ لیبر ہمارے معاشرے کا بھی ایک اہم مسئلہ ہے اور باوجود کوششوں کے اس کا خاتمہ نہ ہو سکا ۔ملک کے طول و عرض میں یہ پوری شدت سے موجود ہے۔ حصول علم اور کھیل کود کی عمر میں غریب گھرانوں کے بچوں کے ہاتھوں میں اوزار تھما کر بچپن کا سنہرا دور ان سے چھین لیا جاتا ہے۔چائلڈ لیبرکے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے حکومت اور متعلقہ حکام ایسے تعلیمی ادارے قائم کرے جہاں ایسے بچوں کو تعلیم اور شعور فراہم کیا جائے جو تعلیمی اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔حکومت ہنگامی طور پر اقدامات بروئے کار لائے۔(حلیمہ عرفان ۔کراچی)